Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

...

....

وظائف

مختلف وظائف کے لیے کلک کریں

دار المطالعہ

اچھے اچھے عنوانات پر کالم پڑھنے کے لیے کلک کریں

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی صاحب کی خوبصورت تحریریں پڑھنے کے لیے کلک کریں

گوشہءِ غزل

بہت خوبصورت اردو غزلیں پڑھنے کے لیے کلک کریں

1/3/25

Saim Ayub injures ankle, gets stretchered off in New Year's Test

کیپ ٹاؤن ٹیسٹ: صائم ایوب زخمی ہو کر میدان سے باہر، اسپتال منتقل

پاکستان کو نئے سال کے دوسرے ٹیسٹ کے آغاز میں جنوبی افریقہ کے خلاف کیپ ٹاؤن میں ایک بڑا جھٹکا لگا جب اوپننگ بلے باز سائم ایوب زخمی ہو کر میدان سے باہر چلے گئے۔ ایوب اپنے ٹخنے کی انجری کے باعث چوٹ کا شکار ہوئے اور انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔ ان کی انجری کی شدت کا فی الحال اندازہ نہیں لگایا جا سکا۔

انجری کا واقعہ کیسے پیش آیا؟

یہ واقعہ اننگز کے ساتویں اوور میں پیش آیا جب ریان ریکلٹن کی شاٹ سلپس کے قریب سے نکل کر تھرڈ مین کی جانب گئی۔ ایوب اور عامر جمال دونوں گیند کے پیچھے بھاگے۔ جمال نے گیند کو باؤنڈری کے قریب روک لیا اور ایوب ریلے فیلڈر کے طور پر پوزیشن میں آ گئے۔ لیکن اسی دوران ایوب کا توازن بگڑ گیا اور ان کا ٹخنہ مڑ گیا۔ وہ فوری طور پر نیچے گر گئے اور اپنے پیر کے نچلے حصے کو تھامے ہوئے شدید تکلیف میں نظر آئے۔ فزیو نے میدان پر آ کر ان کا معائنہ کیا، لیکن طویل علاج کے بعد بھی وہ کھڑے ہونے کے قابل نہیں ہو سکے۔ ایوب کو اسٹریچر پر ڈال کر میدان سے باہر لے جایا گیا، اور یہ منظر پاکستانی ٹیم اور شائقین کے لیے نہایت افسوسناک تھا۔

پاکستان کے لیے مزید مشکلات

چند اوورز بعد، ان کے متبادل عبداللہ شفیق نے ایڈن مارکرم کا ایک آسان کیچ کور میں چھوڑ دیا۔ اگرچہ یہ غلطی پاکستان کو زیادہ نقصان نہ پہنچا، کیونکہ مارکرم دو اوورز بعد خرم شہزاد کی گیند پر آؤٹ ہو گئے، لیکن اس وقت ٹیم کی خوشی ماند پڑی ہوئی تھی کیونکہ ایوب کی چوٹ کا اثر سب پر واضح تھا۔

ایوب کی حالیہ فارم

صائم ایوب نے پچھلے چند مہینوں میں ہر فارمیٹ میں شاندار کارکردگی دکھائی ہے۔ وہ گزشتہ ماہ پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان کھیلی گئی ون ڈے سیریز کے "پلیئر آف دی سیریز" رہے، جہاں انہوں نے تین میچز میں دو سنچریاں اسکور کیں۔ ایوب پاکستان کے اہم کھلاڑیوں میں شامل ہیں اور آئندہ فروری میں پاکستان کی میزبانی میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی میں بھی ان سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔

پاکستانی ٹیم اور مداح دعا گو ہیں کہ صائم ایوب جلد صحت یاب ہو کر دوبارہ ایکشن میں نظر آئیں۔


Ayub injures ankle, gets stretchered off in New Year's Test He was taken to the hospital for treatment and the extent of his injury is not known yet. Pakistan have been given an almighty scare at the start of the second Test against South Africa in Cape Town, with opening batter Saim Ayub stretchered off after injuring his ankle. The extent of the injury is not yet clear, but he has been taken to hospital for treatment. On the field, Ayub was unable to put any weight on his right ankle, and appeared to be in tears in the immediate aftermath of the injury.

The incident occurred in the seventh over of the innings when Ryan Rickelton edged one through the slips, sending Ayub off on a chase to deep third alongside Aamer Jamal. Jamal pulled it back in as Ayub stood poised to be the relay fielder, but lost his balance and twisted his ankle. He went down immediately and appeared in anguish holding the lower part of his leg as the physio rushed on.

After prolonged treatment outside the boundary line, Ayub was placed on to a stretcher and taken off, with the injury casting a pall over proceedings for Pakistan. Things only got worse a few overs later when his replacement, Abdullah Shafique, put down a simple chance Aiden Markram at cover. It would not cost Pakistan much, though, with Markram falling to Khurram Shahzad two overs later.

Celebrations, though, were notably muted, likely in recognition of the significance of the blow losing Ayub would be. Ayub has been a breakout star across formats over the last few months, and was Player of the Series when Pakistan beat South Africa 3-0 in the ODI series last month, scoring two hundreds in three games. He is one of the few all-format regulars for Pakistan, and he is expected to be a key figure for the side in the upcoming Champions Trophy that Pakistan will host, beginning in February.

#SaimAyub #Pakistan #SouthAfrica vs Pakistan #Pakistan tour of South Africa,  #ICC World Test Championship

 

Share:

سرتاجن کے تاج معین الدین | منقبت خواجہ غریب نواز پیر نصیر الدین نصیر شاہؒ


 

سرتاجن کے تاج معین الدین

تم ہو جگت مہاراج معین الدین

 

تمہرے دوارے آن پڑھی ہوں

راکھیو راکھیو لاج معین الدین

 

تم ہو آل علی و زہرا

بگڑے سنوارو کاج معین الدین

 

 صدقہ پیر ہارونی کا

 بھاگ جگا دو آج معین الدین

 

شاہ شہاں اجمیر کے خواجہ

 ہند پہ تورا راج معین الدین

 

غیر کا منہ کاہے کو دیکھوں

حسن کی ہو پکھراج معین الدین

 

میں بے آب حقیر سا قطرہ

تم بحر مواج معین الدین

 

تمہرے پاؤں میں سر رکھ دینا

فقر کی ہے معراج معین الدین

 

تم ہی تو ہو اک مورے ساجن

 بپتا سنو موری آج معین الدین

 

کیوں نہ جپوں میں نام تہارا

تم ہو مورے سرتاج معین الدین

 

 میں ہوں ایک غریب بھکارن

تم ہو غریب نواز معین الدین

 

تمہرے دوار بنا کت جاؤں

میں نردھن محتاج معین الدین

 

 میں کیوں جاؤں در سے خالی

 لیکے اٹھوں گی آج معین الدین

 

رکھ لو حسین و حسن کے صدقے

 اپنے نصیرؔ کی لاج معین الدین

Share:

خواجۂ خواجگاں حامیٔ بیکساں التجا سن لو شاہ امم کے لیے | فنا بلند شہری منقبت خواجہ غریب نواز


 

خواجۂ خواجگاں حامیٔ بیکساں التجا سن لو شاہ امم کے لیے

کر دو کر دو کرم مرشد محترم تم کو بھیجا گیا ہے کرم کے لیے

 

ہے تمہاری طلب حاصل بندگی اس سے بڑھ کر نہیں ہے عبادت کوئی

میرے سجدے ہیں اے خواجہ ہندالولی بس تمہارے ہی نقش قدم کے لیے

 

نور شاہ نجف میرے خواجہ پیا تیری چوکھٹ پہ ولیوں نے سجدہ کیا

خالق دوجہاں سے یہ رتبہ ملا تیرے دربار فیض و کرم کے لیے

 

شاہ اجمیر میرا مسیحا ہے تو درد مندوں کے دکھ کا مداوا ہے تو

تیری نسبت کا دامن رہے ہاتھ میں بس دوا ہے یہی رنج و غم کے لیے

 

تھامنا ہاتھ اے سید مہرباں ہے ترا کام خواجہ خطا پوشیاں

لاج رکھنا فناؔ کی معین جہاں حشر میں تاجدار حرم کے لیے

Share:

1/1/25

ہم تیرے عشق میں اے یار پڑے رہتے ہیں


ہم تیرے عشق میں اے یار پڑے رہتے ہیں

اپنی ہستی سے بھی بے زار پڑے رہتے ہیں

 

آہی جائیں گے کبھی پوچھنے وہ حال اپنا

ہم اسی شوق میں بیمار پڑے رہتے ہیں

 

ہار پہ ہار تو مالا ہے فقط تیرے لیے

اس لیے میرے گلے ہار پڑے رہتے ہیں

 

کوئی سنتا ہی نہیں اس لیے کہتا بھی نہیں

دل میں لاکھوں میرے اسرار پڑے رہتے ہیں

 

ہم تصور ہی تصور میں تیرے کوچے میں

دیکھنے کو تیرے انوار پڑے رہتے ہیں

Share:

12/27/24

اوکھے پینڈے لمیاں راہواں عشق دیاں | پٹھانے خان | aikhay pendy lamian rahwan ishq dia


 

اوکھے پینڈے لمیاں نے راہواں عشق دیاں

 درد  جگر   سخت   سزاواں   عشق   دیاں

 اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو

 

 پھلاں  ورگی  زندگی   عشق   رلا  چھڈدا

 سر   بازار   چاہوے   عشق   نچا   چھڈ دا

 ککھ نہ چھڈے ویکھ وفاواں  عشق  دیاں

 اوکھے پینڈے لمیاں نے راہواں عشق  دیاں

 اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو

 

 سجنا  باہجوں  ذات  صفاتاں  عشق  دایاں

وکھری  کلی  دن  تے   راتاں   عشق   دیاں

ہین چوداں طبقاں اندر تھاواں عشق دیاں

 اوکھے پینڈے لمیاں نے راہواں عشق  دیاں

اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو

 

 ہر  ہر  دل  ہر  تھاں  وچ  عشق  سمایا  اے

عرش  فرش  تے  عشق  نے  قدم  ٹکایا  اے

ہین باطن عین الحق  صداواں  عشق  دیاں

اوکھے پینڈے لمیاں  نے  راواں  عشق  دیاں

 اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو

 

 عشق  دی  ہستی  مستی   یار   مٹا   دیوے

اگ عشق دی  دل  وچ  توں  ہی  جلا  دیوے

بلھے   وانگ   نچان   چکاراں   عشق   دیاں

 اوکھے    پیڈے   لمیاں    نے    عشق    دیاں

 اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو

 

Share:

12/23/24

اولیا اللہ اور صالحین کی صحبت | بابے بڑی شئے ہیں قرآنی فیصلہ


 

وَ اتَّقُوْا یَوْمًا لَّا تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْــٴًـا وَّ لَا یُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَّ لَا یُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ(البقرۃ:48) ((کتھے گئے تہاڈے بابے؟)) میں بتاتا ہوں کتھے گئے۔۔

اَلَا لِلّٰهِ الدِّیْنُ الْخَالِصُؕ-وَ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖۤ اَوْلِیَآءَۘ-مَا نَعْبُدُهُمْ اِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَاۤ اِلَى اللّٰهِ زُلْفٰىؕ (سورۃ الزمر :3)

اس آیت میں یہ ڈنڈی مارتے ہیں کہ وہ مشرک بھی بتوں کو اللہ پاک کے قرب کا ذریعہ سمجھتے تھے تو اس طرح ان کا عقیدہ اور (اہل سنت )کا عقیدہ مشرکوں جیسا ہوا۔ تو ڈنڈی یہ ہے کہ لوگ یہ نہیں بتاتے کہ وہ مشرک بتوں کی عبادت کرتے تھے اور عبادت اس لیے کرتے تھے کہ یہ اللہ تعالی کے قرب کا ذریعہ ہیں ، اب بتائیں وہ کون سا مسلمان ہے جو داتا علی ہجویری کی عبادت کرتا ہے ؟ کون ہے جو بابا فرید کی قبر کو سجدے کرتا ہے؟ کون ہے جو خواجہ معین الدین چشتی کو اللہ مانتا ہے؟ کوئی بھی نہیں ، یہ سب اللہ تعالی کے بندے اور مخلوق ہیں اور یقینا اللہ تعالی کو بہت پیارے ہیں انہیں کے بارے میں فرمایا ہے کہ سنو متقی بن جاو اور ان سچے لوگوں کے ساتھ ہو جاؤ۔

أُولَـئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَى رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ وَيَرْجُونَ رَحْمَتَهُ وَيَخَافُونَ عَذَابَهُ إِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ كَانَ مَحْذُورًاO(سورۃ بنی اسرائیل:57)

یہاں بھی اسی طرح کی ڈنڈی ماری جاتی ہے لیکن یہاں بھی وہی معاملہ ہے کہ وہ لوگ ان کی عبادت کرتے تھے لیکن کوئی مسلمان کسی بھی ولی اللہ کی عبادت نہیں کرتا، اور یہ بات آیات میں واضح ہے کہ اللہ تعالی کی مخالفت ان سے وسیلہ ماننے پر نہیں ہے بلکہ اللہ تعالی ان کے خلاف اس لیے ہے کہ وہ ان کی عبادت کرتے تھے جبکہ عبادت کے لائق صرف اللہ تعالی کی ذات ہے۔

وَ یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَضُرُّهُمْ وَ لَا یَنْفَعُهُمْ وَ یَقُوْلُوْنَ هٰۤؤُلَآءِ شُفَعَآؤُنَا عِنْدَ اللّٰهِؕ (سورۃ یونس :18)

اس آیت میں شفیع ماننے کے حوالے سے ڈنڈی مارتے ہیں کہ وہ مشرک بھی ان کو اللہ تعالی کے ہاں سفارش کرنے والا سمجھتے تھے تو یاد رہے کہ یہاں دو باتیں غلط ہیں ایک یہ کہ وہ ان بتوں کی عبادت کرتے تھے دوسرا وہ ان بتوں کو اللہ تعالی کے ہاں سفارشی سمجھتے تھے ۔ پہلی بات کا جواب یہ کہ عبادت کے لائق صرف اللہ تعالی ہے اور دوسری بات کا جواب یہ کہ سفارشی اللہ کے ہاں صرف اللہ کے رسول ، صالحین اور نیک اعمال ہیں۔

اصل دعوی یہ ہے کہ:

·        نہ شفاعت قبول کی جائے گی

·        نہ مدد کی جائے گی

(یعنی یہ اللہ کے نیک بندے مدد نہیں کریں گے یہ تصور پایا جاتا ہے جو کہ قرآن و حدیث کے خلاف ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ صالحین اللہ  تعالی کی اجازت سے لوگوں کی سفارش بھی کریں گے اور اللہ تعالی ان کی سفارش کو قبول بھی کرے گا اور قیامت کے دن مدد کرنا بھی اسی سفارش کے ضمن میں آتا ہے)

دو پہلووں سے اپنی بات کو واضح کروں گا :

·        اللہ تعالی نے قرآن مجید میں قیامت کے دن کے حوالے سے سفارش  اور شفاعت کو اپنے اذن سے مشروط کیا ہے، یعنی جس کو اللہ تعالی اجازت دے گا وہ سفارش اور شفاعت کرے گا۔

·        اللہ تعالی نے خود اپنے محبوب بندوں کے ساتھ تعلق جوڑنے کا حکم دیا ہے اور پھر اس صحبت اور دوستی کی لازوال اور دائم حقیقت کی بھی سند عطا فرمائی ہے۔

اول الذکر: سفارش اور شفاعت کو اپنے اذن سے مشروط کرنا

                اس موضوع کے تحت چند آیات سماعت فرمائیں

 

مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَهٗۤ اِلَّا بِاِذْنِهٖؕ (سورۃ البقرۃ: 255)

مَا مِنْ شَفِیْعٍ اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ اِذْنِهٖؕ-ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُؕ-اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ (سورۃ یونس: 3)

یَوْمَىٕذٍ لَّا تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَهُ الرَّحْمٰنُ وَ رَضِیَ لَهٗ قَوْلًا (سورۃ طہ: 109)

وَ لَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ عِنْدَهٗۤ اِلَّا لِمَنْ اَذِنَ لَهٗؕ-حَتّٰۤى اِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوْبِهِمْ قَالُوْا مَا ذَاۙ-قَالَ رَبُّكُمْؕ-قَالُوا الْحَقَّۚ-وَ هُوَ الْعَلِیُّ الْكَبِیْرُ (سورۃ سبا: 23)

وَ كَمْ مِّنْ مَّلَكٍ فِی السَّمٰوٰتِ لَا تُغْنِیْ شَفَاعَتُهُمْ شَیْــٴًـا اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ اَنْ یَّاْذَنَ اللّٰهُ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یَرْضٰى(سورۃ النجم :26)

یَوْمَ یَقُوْمُ الرُّوْحُ وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ صَفًّا ﯼ لَّا یَتَكَلَّمُوْنَ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَهُ الرَّحْمٰنُ وَ قَالَ صَوَابًا (سورۃ النبا :38)

یہ بات تو طے ہو گئی کہ اللہ تعالی کے کچھ نیک بندے ہوں گے جو اللہ تعالی کی اجازت سے لوگوں کی سفارش اور شفاعت کریں گے

اب یہ کون بندے ہوں گے ؟ اس کا جواب  دوسرے پہلو کی وضاحت کے بعد اکٹھا ہی دیتا ہوں تا کہ یاد رکھنا آسان ہو جائے اور عقائد بھی اصلاح کے بعد ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو جائیں۔

موخر الذکر: اللہ تعالی نے خود اپنے محبوب اور نیک لوگوں کے ساتھ تعلق جوڑنے کا حکم دیا

وَ اصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَهٗ وَ لَا تَعْدُ عَیْنٰكَ عَنْهُمْۚ-تُرِیْدُ زِیْنَةَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاۚ (سورۃ الکھف:28)

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ(سورۃ التوبہ: 119)

ا ن آیات میں اپنے محبوب اور نیک لوگوں کے ساتھ تعلق جوڑنے اور پختہ کرنے کا حکم دیاہے کیوں؟

صحبت کے کچھ فائدے ہیں: دنیوی اور اخروی

                حضرت حنظلہ ( بن ربیع ) اسیدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا ۔۔۔ اور وہ رسول اللہ ﷺ کے کاتبوں میں سے تھے ۔۔۔ کہا : حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھ سے ملے اور دریافت کیا : حنظلہ ! آپ کیسے ہیں ؟ میں نے کہا : حنظلہ منافق ہو گیا ہے ، ( حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ) کہا : سبحان اللہ ! تم کیا کہہ رہے ہو ؟ میں نے کہا : ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں ، آپ ہمیں جنت اور دوزخ کی یاد دلاتے ہیں حتی کہ ایسے لگتا ہے گویا ہم ( انہیں ) آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں ، پھر جب ہم رسول اللہ ﷺ کے ہاں سے نکلتے ہیں تو بیویوں ، بچوں اور کھیتی باڑی ( اور دوسرے کام کاج ) کو سنبھالنے میں لگ جاتے ہیں اور بہت سی چیزیں بھول بھلا جاتے ہیں ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ کی قسم ! یہی کچھ ہمیں بھی پیش آتا ہے ، پھر میں اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ چل پڑے اور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ میں نے عرض کی : اللہ کے رسول ! حنظلہ منافق ہو گیا ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ کیا معاملہ ہے ؟‘‘ میں نے عرض کی : اللہ کے رسول ! ہم آپ کے پاس حاضر ہوتے ہیں ، آپ ہمیں جنت اور دوزخ کی یاد دلاتے ہیں ، تو حالت یہ ہوتی ہے گویا ہم ( جنت اور دوزخ کو ) اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اور جب ہم آپ کے ہاں سے باہر نکلتے ہیں تو بیویوں ، بچوں اور کام کاج کی دیکھ بھال میں لگ جاتے ہیں ۔۔۔ ہم بہت کچھ بھول جاتے ہیں ۔۔۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے تین بار ارشاد فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر تم ہمیشہ اسی کیفیت میں رہو جس طرح میرے پاس ہوتے ہو اور ذکر میں لگے رہو تو تمہارے بچھونوں پر اور تمہارے راستوں میں فرشتے ( آ کر ) تمہارے ساتھ مصافحے کریں ، لیکن اے حنظلہ ! کوئی گھڑی کسی طرح ہوتی ہے اور کوئی گھڑی کسی ( اور ) طرح ۔ (صحیح مسلم:2750)

مطلب صحبت کا اثر ہوتا ہے کہ جب ان اللہ والوں کے پاس بیٹھے ہوں گے تو دل اللہ کی یاد سے منور رہے گا ۔ (چنگے بندے دی صحبت یارو وانگ دکان عطاراں ، سودا بھاویں مول نہ لئیے حلے آن ہزاراں) طویل حدیث پاک  اللہ کی رحمت کے فرشتے اس محفل کو چادر کے نیچے کر کے کھڑے ہو جتے ہیں ۔۔۔۔ ایک بندہ جو کسی ذاکر سے کام کی وجہ سے بیٹھا  فرمایا : يَقُولُ: مَلَكٌ مِنَ الْمَلَائِكَةِ: فِيهِمْ فُلَانٌ لَيْسَ مِنْهُمْ إِنَّمَا جَاءَ لِحَاجَةٍ، قَالَ: هُمُ الْجُلَسَاءُ لَا يَشْقَى بِهِمْ جَلِيسُهُمْ" (صحیح بخاری: 6408) یعنی ان لوگوں کی محفل میں بیٹھنے والا اپنی غرض سے بیٹھا ہو وہ بھی بد بخت نہیں رہتا تو جو ان سے محبت کرتے ہوئے بیٹھا ہو۔ (نکتہ: بات اللہ تعالی کے ذکر کی ہو رہی تھی تو اللہ تعالی فرماتا کہ جو میرے ذکر کی محفل میں آجائے وہ بد بخت نہیں رہتا لیکن یہ نہیں فرمایا بلکہ فرمایا سنو میرا ذکر کرتے ہوئے میرے بندے میرے اتنے قریب ہو جاتے ہیں کہ میں ان کی نسبتوں کا حیا کرتا ہوں ان کے قرب اور دوستی کا خیال رکھتا ہوں جو ان کا دوست ہوتا ہے جو ان کے پاس آ کر بیٹھ جاتا ہے وہ بھی مقرب اور میرا محبوب بن جاتا ہے۔)

قرآن مجید کی آیت پڑھوں؟۔۔۔۔

اَلْاَخِلَّآءُ یَوْمَىٕذٍۭ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِیْنَﭤ(سورۃ الزخرف:67)

اس لیے ان کے ساتھ ہو جاو اور ان کے ساتھ دوستیاں بنا لو کیوں  کہ  یہ لوگ صرف اس دنیا میں تمہارے دوست نہیں ہوں گے بلکہ یہ لجپال ہوتے ہیں یہ قیامت کے دن بھی تمہارے دوست ہی رہیں گے۔ اسی لیے تو فرمایا ہے کہ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ(سورۃ التوبہ: 119) اے ایمان والو تقوی اختیار کرو اور ان سچوں کے ساتھ ہو جاو کیوں کہ قیامت کے دن صرف متقین کی دوستیاں ہی قائم رہیں گی ۔۔۔۔ کیسے؟؟؟؟؟؟

فَمَا أَنْتُمْ بِأَشَدَّ لِي مُنَاشَدَةً فِي الْحَقِّ قَدْ تَبَيَّنَ لَكُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِ يَوْمَئِذٍ لِلْجَبَّارِ ، وَإِذَا رَأَوْا أَنَّهُمْ قَدْ نَجَوْا فِي إِخْوَانِهِمْ ، يَقُولُونَ : رَبَّنَا إِخْوَانُنَا كَانُوا يُصَلُّونَ مَعَنَا وَيَصُومُونَ مَعَنَا وَيَعْمَلُونَ مَعَنَا ، فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى : اذْهَبُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ دِينَارٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُ ، وَيُحَرِّمُ اللَّهُ صُوَرَهُمْ عَلَى النَّارِ ، فَيَأْتُونَهُمْ وَبَعْضُهُمْ قَدْ غَابَ فِي النَّارِ إِلَى قَدَمِهِ وَإِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ ، فَيُخْرِجُونَ مَنْ عَرَفُوا ، ثُمَّ يَعُودُونَ ، فَيَقُولُ : اذْهَبُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ نِصْفِ دِينَارٍ ، فَأَخْرِجُوهُ ، فَيُخْرِجُونَ مَنْ عَرَفُوا ، ثُمَّ يَعُودُونَ ، فَيَقُولُ : اذْهَبُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ ، فَأَخْرِجُوهُ ، فَيُخْرِجُونَ مَنْ عَرَفُوا ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ : فَإِنْ لَمْ تُصَدِّقُونِي ، فَاقْرَءُوا : إِنَّ اللَّهَ لا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ وَإِنْ تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا سورة النساء آية 40 فَيَشْفَعُ النَّبِيُّونَ وَالْمَلَائِكَةُ وَالْمُؤْمِنُونَ (صحیح بخاری:7439)

ترجمہ : تم لوگ آج کے دن اپنا حق لینے کے لیے جتنا تقاضا اور مطالبہ مجھ سے کرتے ہو اس سے زیادہ مسلمان لوگ اللہ سے تقاضا اور مطالبہ کریں گے اور جب وہ دیکھیں گے کہ اپنے بھائیوں میں سے انہیں نجات ملی ہے تو وہ کہیں گے کہ اے ہمارے رب ! ہمارے بھائی بھی ہمارے ساتھ نماز پڑھتے تھے اور ہمارے ساتھ روزے رکھتے تھے اور ہمارے ساتھ دوسرے ( نیک ) اعمال کرتے تھے ( ان کو بھی دوزخ سے نجات فرما ) چنانچہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جاؤ اور جس کے دل میں ایک اشرفی کے برابر بھی ایمان پاؤ اسے دوزخ سے نکال لو اور اللہ ان کے چہروں کو دوزخ پر حرام کر دے گا ۔ چنانچہ وہ آئیں گے اور دیکھیں گے کہ بعض کا تو جہنم میں قدم اور آدھی پنڈلی جلی ہوئی ہے ۔ چنانچہ جنہیں وہ پہچانیں گے انہیں دوزخ سے نکالیں گے ، پھر واپس آئیں گے اور اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا کہ جاؤ اور جس کے دل میں آدھی اشرفی کے برابر بھی ایمان ہو اسے بھی نکال لاؤ ۔ چنانچہ جن کو وہ پہچانتے ہوں گے ان کو نکالیں گے ۔ پھر وہ واپس آئیں گے اور اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جاؤ اور جس کے دل میں ذرہ برابر ایمان ہو اسے بھی نکال لاؤ ۔ چنانچہ پہچانے جانے والوں کو نکالیں گے ۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ اگر تم میری تصدیق نہیں کرتے تو یہ آیت پڑھو ” اللہ تعالیٰ ذرہ برابر بھی کسی پر ظلم نہیں کرتا ۔“ اگر نیکی ہے تو اسے بڑھاتا ہے ۔ پھر انبیاء اور مومنین اور فرشتے شفاعت کریں گے۔

اب آخر میں نصیحت : اللہ تعالی کے محبوب بندے اور ولی سے عداوت کا انجام اور ولی اللہ کی شان

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَالَ:" مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ، وَمَا تَقَرَّبَ إِلَيَّ عَبْدِي بِشَيْءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَيْهِ، وَمَا يَزَالُ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ، فَإِذَا أَحْبَبْتُهُ كُنْتُ سَمْعَهُ الَّذِي يَسْمَعُ بِهِ، وَبَصَرَهُ الَّذِي يُبْصِرُ بِهِ، وَيَدَهُ الَّتِي يَبْطِشُ بِهَا، وَرِجْلَهُ الَّتِي يَمْشِي بِهَا، وَإِنْ سَأَلَنِي لَأُعْطِيَنَّهُ، وَلَئِنْ اسْتَعَاذَنِي لَأُعِيذَنَّهُ، وَمَا تَرَدَّدْتُ عَنْ شَيْءٍ أَنَا فَاعِلُهُ تَرَدُّدِي عَنْ نَفْسِ الْمُؤْمِنِ يَكْرَهُ الْمَوْتَ، وَأَنَا أَكْرَهُ مَسَاءَتَهُ".(صحیح بخاری:6502)

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جس نے میرے کسی ولی سے دشمنی کی اسے میری طرف سے اعلان جنگ ہے اور میرا بندہ جن جن عبادتوں سے میرا قرب حاصل کرتا ہے اور کوئی عبادت مجھ کو اس سے زیادہ پسند نہیں ہے جو میں نے اس پر فرض کی ہے (یعنی فرائض مجھ کو بہت پسند ہیں جیسے نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ) اور میرا بندہ فرض ادا کرنے کے بعد نفل عبادتیں کر کے مجھ سے اتنا نزدیک ہو جاتا ہے کہ میں اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں۔ پھر جب میں اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے، اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے، اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے، اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے اور اگر وہ مجھ سے مانگتا ہے تو میں اسے دیتا ہوں اگر وہ کسی دشمن یا شیطان سے میری پناہ مانگتا ہے تو میں اسے محفوظ رکھتا ہوں اور میں جو کام کرنا چاہتا ہوں اس میں مجھے اتنا تردد نہیں ہوتا جتنا کہ مجھے اپنے مومن بندے کی جان نکالنے میں ہوتا ہے۔ وہ تو موت کو بوجہ تکلیف جسمانی کے پسند نہیں کرتا اور مجھ کو بھی اسے تکلیف دینا برا لگتا ہے۔

ولی کون  ہوتے ہیں ؟ لوگ کہتے ہیں ولی صرف اللہ تعالی ہے ۔۔۔ تو سن لیں

اِنَّمَا وَلِیُّكُمُ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ هُمْ رٰكِعُوْنَ(55)وَ مَنْ یَّتَوَلَّ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَاِنَّ حِزْبَ اللّٰهِ هُمُ الْغٰلِبُوْنَ(سورۃ المائدہ:56)

تمہارے دوست نہیں مگر اللہ اور اس کا رسول اور ایمان والے کہ نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے حضور جھکے ہوئے ہیںاور جو اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں کو اپنا دوست بنائے تو بے شک اللہ ہی کا گروہ غالب ہے

 

وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ اتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّیَّتُهُمْ بِاِیْمَانٍ اَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّیَّتَهُمْ وَ مَاۤ اَلَتْنٰهُمْ مِّنْ عَمَلِهِمْ مِّنْ شَیْءٍؕ-كُلُّ امْرِئٍۭ بِمَا كَسَبَ رَهِیْنٌ(سورۃ الطور:21)

اور جو ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ایمان کے ساتھ ان کی پیروی کی ہم نے ان کی اولاد ان سے ملادی اور اُن کے عمل میں انہیں کچھ کمی نہ دی سب آدمی اپنے کیے میں گرفتار ہیں

جہاں میرا دادا ہو گا ان شاء اللہ میں بھی ان کے ساتھ وہاں ہوں گا ۔۔

تحقیق و تدوین : محمد سہیل عارف معینیؔ (پی ایچ ڈی سکالر: یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور)

Share:

علما اور سکالرز کے لیے ہدایات | علما و سکالرز کا رویہ کیسا ہونا چاہیے


 

اگر آج دین کے کسی بھی معاملے میں کوئی شخص اپنی پرسیپشن اور انڈرسٹینڈنگز بیان کر رہا ہوتا ہے تو اس کے پیش نظر چند باتیں ہوتی ہیں :

·       دوسروں کی منجی ضرور ٹھوکنی ہے

·       جو میں کہہ رہا ہوں وہی درست ہے

·       جو دوسرے بیان کر رہے ہیں وہ غلط ہے

·       جب تک دوسروں کو برا بھلا نہ کہہ لوں شاید میری تبلیغ مکمل نہیں ہو گی

·       لوگ بس میری ہی رائے کو قبول کریں اور ترجیح دیں

·       منفی سوچ جیسے دوسروں کو برا بھلا کہنے سے شہرت ملے گی

·       لوگوں پر طنز اور حقارت نہ کر لوں من کو ٹھنڈ اور سکون نہیں ملے گا

آج اگر یہ پہلو مبلغین اور واعظین  اور سکالرز کے رویے سے ختم ہو جائیں تو یقیناً بہت سے مذہبی جھگڑے اور معاملات حل ہو جائیں۔


ہونا کیا چاہیے:

·       اپنی تفہیم اور ادراک کو بیان کرنا چاہیے

·       دوسروں کی رائے کا احترام کرنا چاہیے

·       دوسروں کو رائے دینے کا پورا موقع دینا چاہیے

·       ممکن ہے جو دوسروں کا نکتہ نظر ہے وہ وہ درست ہو اس لیے اپن نظریے اور تفہیم پر نظر ثانی کرنا چاہیے

·       اگر دوسرے کی رائے بہتر ہو تو اس کو قبول کرنا

·       خود کو بھی دوسروں جیسا انسان سمجھنا چاہیے اور اپنی ذات میں بھی غلطی کے امکانات کی گنجائش رکھنی چاہیے (یعنی یہ خیال رکھنا کہ ہو سکتا ہے میں ہی غلط ہوں مجھ سے بھی غلطی ہو سکتی ہے آخر میں بھی انسان ہوں)

·       اگر دوسرا کوئی شخص اپنی پرسیپشن اور انڈرسٹینڈنگ کے پیش نظر کسی نا کسی دلیل پر قائم ہے تو اس کے سامنے (مخصوص مسئلہ یا آیت  وحدیث کے ) مختلف پہلو رکھیں جو آپ سمجھ رہے ہیں وہ بیان کریں (ممکن ہے : آپ کی پرسیپشن درست اور اولی ہوں ، اس کی پرسیپشن بہتر  و اولی ہوں)

اگر یہ نکات سکالرز ، مبلغین اور واعظین کے رویے میں آ جائیں تو مزا ہی آ جائے۔

لیکن ہمیں تو اپنی دکان داری کی فکر ہے ، دوسروں کو دوزخ میں ڈال کر باہر سے بڑی ساری کنڈی اور تالہ لگانے کی فکر ہے،

         تحریر: محمد سہیل عارف  معینیؔ         (پی ایچ ڈی سکالر :یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور)

Share:

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Online People

Blog Archive

Blog Archive