ان کے اندازِ کرم ان پہ وہ آنا دل کا
ہائے وہ وقت، وہ باتیں ، وہ زمانہ دل کا
نہ سنا اس نے توجہ سے فسانہ دل کا
زندگی گزری مگر درد نہ جانا دل کا
کچھ نئی بات نہیں حسن پہ آنا دل کا
مشغلہ ہے یہ نہایت ہی پرانا دل کا
وہ محبت کی شروعات وہ بے تحاشہ خوشی
دیکھ کر ان کو وہ پھولے نہ سمانا دل کا
دل لگی، دل کی لگی بن کے مٹا دیتی ہے
روگ دشمن
کو بھی یا رب نہ لگانا دل کا
وہ بھی اپنے نہ ہوئے ، دل بھی گیا ہاتھوں سے
ایسے آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا دل کا
نقش بر آب نہیں، وہم نہیں خواب نہیں
آپ کیوں کھیل سمجھتے ہیں مٹانا دل کا
ان کی محفل میں نصیرؔ ان کے تبسم کی قسم
دیکھتے رہ گئے ہم، ہاتھ سے جانا دل کا
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You