Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

6/22/16

فتح مکہ اور ہم۔۔۔۔۔۔۔۔۔ Conquering of Makkah


فتح مکہ پیغمبر اعظم ﷺ کی سیرت کا وہ عظیم باب ہے جس کی مثال کائنات انسانی کی تاریخ میں نہیں ملتی۔اتنی بڑی فوجی قوت  اور اسلحے سے لیس فوج کے ساتھ ایک علاقے پر حملہ کرنا اور ان لوگوں پر جو ۱۳ سال تک جان کے درپئے رہے اور دوستوں اور ساتھیوں کو تکلیف دیتے رہے جینا مشکل کیے رکھا اور بالآخر اپنا علاقہ کہ جہاں دادا,   پردادا نے حکمرانی کی تھی اور اس علاقے کے سردار رہے  ۔اور حملے کے بعد اس  علاقے کو فتح کرنا اور فتح عظیم کے بعد 
نہ کہیں قتل و غارت ، نہ افراتفری ، نہ عداوت ، نہ دشمنی ،  نہ طعنہ بازی ، نہ غیر اخلاقی حرکات ، نہ ذاتی رنجش ، نہ عناد
بلکہ عام معافی، کانٹے بچھانے والوں کو معاف ، اوجھڑی پھینکنے والوں کو معاف، گالیاں دینے والوں کو معاف، قتل کے منصوبے بنانے والوں کو معاف، ساتھیوں کو قتل کرنے والوں کو معاف ، سر پر کوڑا کرکٹ پھینکنے والوں کو معاف، طعنے دینے والوں کو معاف ، برابھلا کہنے والوں کو معاف، چچا کے قاتل کو معاف ، بدر میں ۱۷ صحابہ کو شہید کرنے والوں کو معاف احد میں ۷۰ صحابہ کو شہید کرنے والوں کو معاف مسلمانوں کو زنجیر میں باندھ کر شہید کرنے والوں کو معاف الغر ض  اعلان کیا گیا (لاتثریب علیکم الیوم)
یہ ہے مسلمانوں کا طرز عمل جو رسالت مابﷺ کی تعلیمات کا مظہر ہے۔ آج کیا ہو گیا اہل اسلام کو  کہ اس ایک بہت بڑی جنگ میں اتنے لوگوں کا خون نہیں بہا جتنا آج نام نہاد جمہوری دور  کے ایک دن میں بہ جاتا ہے ۔ آج مسلمان کو سوچنا ہو گا اپنے مالک سے عزتیں مانگنے سے پہلے ، آزادی کا سوال کرنے سے پہلے ، سکوں  طلب کرنے سے پہلے ، چین کی بھیک مانگنے سے پہلے ، پر امن حالات کی دعا کرنے سے پہلے ، مظلوم کے ساتھ ہمدردی کرنے سے پہلے ، اپنے حالات کا شکوہ کرنے سے پہلے ، اپنی بے بسی کا اظہار کرنے سے پہلے ، اپنی تکلیفوں کی روداد سنانے سے پہلے ، اپنا قصۂ پر آشوب سنانے سے پہلے ، اپنی ذلتوں  اور عزت کی پامالیوں کی دلخراش حقیقت کو بیان کرنے سے پہلے 
اس کا طرز عمل کہیں بگڑ تو نہیں گیا ، اس کا کردار کہیں بدل تو نہیں گیا ، اس کے شب و روز کہیں الجھ تو نہیں گئے اس کا نظام زندگی کہیں غیروں کے تابع تو نہیں ہو گیا، اس کی صبح و شام کہیں غیروں کی تقلید میں بسر تو نہیں ہو رہی، اس کی سیرت کہیں غیر کا مظہر تو نہیں بن گئی ، اسے اپنا سبق کہیں بھول تو نہیں گیا  اس کی سوچ کے پیمانے کہیں بدل تو نہیں گئے ۔
            آج زمانہ تڑپ تڑپ کر مسلمان کو کہ رہا ہے خدا را اپنے کردار کو دیکھ تو غلامی نہیں قیادت کے لیے ہے  ، تو تقلید نہیں رہنمائی کے لیے ہے، تو تعریف کرنے نہیں بلکہ سراہے جانے کے لیے ہے آج ہمیں ماضی چیخ چیخ کر کہتا ہے
تھے وہ آباء تمہارے ہی مگر تم کیا ہو
ہاتھ پہ ہاتھ دھرے منتظر فردا ہو
آج ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان اپنے ماضی کو دیکھے اور اس ہادی اکبر ﷺ کی سیرت کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنائے کہ جس نے جنگ کی حالت میں بھی امن کے دامن کو تھامے رکھا اور عفو و درگزر کو اپنا یا  آج بالخصوص ہم پاکستانی عوام کو رسول اللہ ﷺ کی سیرت کو اپنانا ہو گا اگر ہمیں اللہ کی بارگاہ میں سرخرو ہونا ہے اور اپنے ملکی حالات کو بہتر کرنا ہے۔

            اس جمہوریت اور طرز حکمرانی پر بے شمار لعنت ہو کہ جس میں انسانیت کا احترام نہ ہو اور انسان کا خون ایک مور اور امیر کے کتے سے سستا ہو ایسی طرز حکومت پر لعنت ہو کہ جس میں امیر کے کتے پر لاکھوں ماہانہ خرچ ہو اور غریب کا بچہ رات کو بھوکا سو جائے ۔
Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Online People

Blog Archive

Blog Archive