Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

8/30/18

ہٹلر کا سن کر مدینہ کی بہت یاد آئی


آج کے اس مادی ترقی یافتہ دور میں بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ حضرت انسان جس قدر ترقی کرتا چلا جا رہا ہے اخلاقی لحاظ سے اتنا ہی پستیوں میں گرتا جا رہا ہے۔ ایک طرف مزائل ، جہاز، کمپیوٹر، ستاروں پر کمند ، خلاؤں میں خلا بازیاں، نئی دنیاؤں کی دریافتیں، چاند پر قدم اور مریخ کی طرف پیش قدمی  آنکھیون کو چندھیاجاتی ہیں مگر دوسری طرف انسان کا خود اپنے جیسی مخلوق انسان کے ساتھ برتاؤ جانوروں کو بھی شرما جاتا ہے۔ ایک دوسرے کا احترام ، بردباری، عدل و انصاف  اور  رواداری جیسی عظیم خوبیاں جناب انسان میں دن بدن ختم ہوتی جا رہی ہیں جسکا  یقینی نتیجہ  تباہی و بربادی ہے۔
            آج دنیا میں مواشی بے اعتدالی، اخلاقی بد حالی، معاشرتی بے سکونی اور جنسی بے راہ روی جیسی مہلک بیماریاں جنابِ انسان کے گرد گھیرہ تنگ کرتی جا رہی ہیں۔ وہ انسان جو مسجود ملائک تھا آج جانور بھی اسے دیکھ کر پشیماں ہیں۔
            آج دنیا میں معاشی بے اعتدالی  اور جبر و ظلم کے حوالے سے قومِ یہود کا  نام سننے کو ملتا ہے اور حقیقت میں بھی دنیا میں بین الاقوامی معیشت کو کنٹرول کرنے والے یہود ہی ہیں اور ظلم و ستم کی داستاں جو کہ مشرق سے مغرب تک پوری زمیں پر رقم ہو چکی ہے اس کے پیچھے بلاواسطہ اور بلواسطہ یہود قوم کا ہی ہاتھ ہے جسکی تصدیق لوئیس سکوٹرسی، ابراہم ایلیٹ، مارک گراس، رچرڈ سین، رابرٹ زوئلک ، ایری فلشر اور ڈیوڈ فرم جیسے یہودی ناموں سے ہوتی ہے جو کہ بلاواسطہ عراق ،افغان اور مشرق وسطی میں حالات بگاڑنے اور امریکی حملوں کے ماسٹر مائنڈ ہیں۔
            آج مسلمانوں کے ضزبات مجروح کرنے کے لیے ہالینڈ کی طرف سے جسارت پر ہٹلر کی بہت یاد آئی کہ جس نے 4 ملین یہودیوں کو ہلاک کیااور ذرہ بھر بھی رحمدلی کا مظاہرہ  نہ کیا اور الٹا یہ بیان بھی جاری کیا :
‘‘ میں نے چند یہودیوں کو اس لیے زندہ چھوڑا تا کہ بعد میں آنے والے جان لیں کہ میں نے یہودیوں کو کیوں مارا۔’’
            ہٹلر کا نام سن کر دل کو کسی نہ کسی پہلو سکون میسر آتا ہے مگر کچھ دنوں سے ہٹلر کے بارے میں بہت زیادہ سنتے سنتے کان تھک گئے اور مسلمانوں کے حالِ زار پر افسوس بھی ہوا کہ یہ وہ کام جو ہٹلر سے پہلے ہمارے پیارے نبی آخری الزماں ﷺ آج سے 1400 سال پہلے بنو قریظہ سے کر چکے ہیں کہ ان کے 400 سے زائد نوجوانوں کو تہ تیغ کیا گیا رسول اللہ ﷺ کے اس عمل کی عملی تصدیق اور آپ ﷺ کے اس عمل کی عملی وضاحت کرتے ہوئے ہٹلر نے 4 ملین یہودیوں کو ہلاک کیا ۔ گویا ہٹلر پیغام دے رہا تھا اور عالم انسانیت کو جھنجھوڑ جھنجھوڑ کر بتا رہا ہو کہ جو مسلمانوں کے پیغمبر ﷺ نے کام کیا وہ زیادتی نہ تھی بلکہ یہ قوم یہود ہے ہی اسی قابل کے اس کے ہر جوان کو قتل کر دیا جائے۔
            مدینہ میں تین قبائل بنو نضیر، بنو قینقاع اور بنو قتیظہ آباد تھے پہلے ہجرت مدینہ کے بعد آپ ﷺ سے معاہدہ کرنا اور پھر ہر وعدہ اور معاہدہ سے پھر جانا اور مدینہ کا ماحول خراب کرنا اور ہمیشہ انسانیت کو نقصان پہنچانا ان کی فطرت میں شامل ہے یہی وجہ ہے کہ ان تینوں قبائل میں سے بنو نضیر اور بنو قینقاع کو علاقہ بدر کیا گیا اور بعد ازاں جہاں آباد ہوئے وہاں سے ہی مسلمانوں کو تنگ کرنا شروع کر دیا اور امنِ عامہ کی بحالی کے لیے خیبر میں جا کر انہیں تہ تیغ کرنا پڑا۔ بنو قریظہ کو غداری کے جرم میں قتل کیا گیا۔
            یہ یہودی کبھی بھی مسلمانوں کے خیر خواہ نہ تھے یہ ہوئے اور نہ کبھی ہوں گے۔ آج پھر ضرورت ہے مسلمانوں کو تاریخ خیبر دہرانے کی ، تاریخ بنو قریظہ دہرانے کی۔۔۔۔۔
ہٹلر کا سن کر مدینہ کی بہت یاد آئی
قتل یہود والی نبی کی سنت یاد آئی

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Online People

Blog Archive

Blog Archive