qudsi khare hen heran ho k
قدسی کھڑے ہیں حیران ہو کے کہ سدرہ سے آگے بشر جا رہا ہے
وہ بن ٹھن کے اپنے خالق سے ملنے سرِ عرش وہ تاجور جا رہا ہے
قیامت کے لمحے بڑے پر کٹھن تھے مگر ان کی نسبت پہ قربان
جاؤں
پروں پہ اٹھا کے امت نبی کی جبریل پل کے ادھر جا رہا ہے
قصہ حلیمہ کے آنگن کا پوچھو جوانی کی چھوڑو تم بچپن کا
پوچھو
ابھی مصطفے نے اٹھائی ہےانگلی قمر سے تو پوچھو کدھر جا رہا
ہے
اقصی میں جتنے بھی مرسل کھڑے تھے حیرت میں سارے کے سارے پڑے
تھے
کہ ہم ان کے پیچھے یہ کیا پڑھ رہے ہیں نمازیں ہی لینے اگر
جا رہا ہے
جاتا ہے دیکھو وہ بے خوف ایسے کہ سب جانتا ہو یہ راہیں وہ
جیسے
وہ یوں جا رہا ہے کہ جیسے کہ کوئی گھر والا اپنے ہی گھر جا رہا ہے
کہاں تو ہے شاکر کہاں انکی نعتیں کہاں اپنی ذاتیں کہاں انکی
باتیں
یہ کیوں کہ رہے ہو بشر جا رہا ہے حقیقت میں خیر البشر جا
رہا ہے
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You