نواب آنکھیں سردار
چہرہ
گلاب آنکھیں گلزار
چہرہ
ہیں بجلیاں بھی ذرا
فاصلے پر
کیا خوب ہے پر انوار
چہرہ
میکدے میں ساقی ہے
الجھا پڑا
ہے پیشِ نظر میخوار
چہرہ
جو پھول بن کر ہے
کھلا ہوا
وہ چمن میں تازہ بہار
چہرہ
ہیں چاند تارے مؤدب
کھڑے
ہے موج پر وہ ضو بار
چہرہ
بچنے کا ہے کوئی
امکاں نہیں
امیدوں کی ناؤ
منجدھار چہرہ
معینی رہے مصروفِ
تلاوت
رہے پیشِ نظر سرشار
چہرہ
محمدسہیل عارف معینی
Wah hafiz sab
ReplyDelete