دن میں کب سوچا کرتے تھے سوئیں
گے ہم رات کہاں
اب ایسے آوارا
گھومیں اپنے وہ حالات کہاں
تب تھے تیز روی پر
ناداں اب منزل پر تنہا ہیں
سوچ رہے ہیں ان
ہاتھوں سے چھوٹا تھا وہ ہاتھ کہاں
کیا تم نے ان کو
دیکھا ہے کیا ان سے باتیں کی ہیں
تم کو کیا سمجھائیں
یارو کھائی ہم نے مات کہاں
برسوں بعد ملے ہم ان
سے دونوں تھے شرمندہ سے
دونوں نے چاہا بھی
لیکن پھر آتی وہ بات کہاں
پوسٹ:محمد سہیل عارف معینی
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You