کسی نے جانا ہمیں
صاحبِ ہنر پھرتے ہیں
کوئی سمجھا بن کے
وبالِ بشر پھرتے ہیں
مت سمجھو معصوم و بے
خبر ہم کو
شرافت ہماری کہ مثلِ
قمر پھرتے ہیں
دیکھنے والوں کے ہے
ظرف کی بات یہ
کہیں تو شام کہیں
مثلِ سحر پھرتے ہیں
نہ ہو خلاصی جو نفسِ
تکبرانہ سے
نہیں سوجھتا کتنے
اہلِ نظر پھرتے ہیں
معینی ہم مہرو وفا کا
بن کے ابر پھرتے ہیں
محمد سہیل عارف معینی
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You