کشمیر ۔۔۔درویشوں کی
سر زمین۔۔۔۔۔۔۔ہے جرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات۔۔۔:
یہ کائنات الوہی اصولوں کے تابع چلتی
ہے۔انسانی خواہشات اور جذبات کے تابع نہیں۔۔
دانش یا جسے آپ Intellect کہتے ہیں یہ روح کا ہی ایک وصف ہوتا ہےجس کی Domain یا اقلیم ظاہر کی دنیا ہوتی ہے۔ اور اس دانش کے
سامنے یہ کائنات مسخر ہوتی ہے۔ یہ وہ Intellect
ہوتا ہے جس کو مسلسل روح سے علم کا نور ملتا
رہتا ہے۔ یہی عقلِ سلیم کہلاتی ہے۔ بدر، احد، خیبر بھی عقلِ سلیم کی معرکہ آرائیاں ہیں۔ اور
حدیبیہ اور کربلا بھی عقل سلیم کی نشانیاں ہیں۔
فلسطین
اور کشمیر اب تک صرف جذبات کے میدان رہے ہیں۔ اور جذبات سے جتنے بھی معاملات حل
ہوئے ہیں وہ ہمارے سامنے ہیں۔ ج سپر ماتم کرنا لکیر پیٹنے کے مترادف ہے۔
سرحد
کے دونوں اطراف عسکری و سیاسی قوتیں اگر اس مغالطے میں ہیں کہ جذبات کو ہوا دے کر
دونوں اطراف کے عوام کو فریب میں رکھ کر
بالا بالا وہ کشمیر کی قسمت لکھنے میں کامیاب ہو جائیں گی تو ایسا نہیں ہونے والا۔
وہ اس لیے کہ عقلِ
سلیم اپنا کام اپنے دیے گئے وقت پر دکھاتی ہے۔
وقت
صرف گھڑیوں کی چال نہیں ہوتی جس پر سیکنڈ ، منٹ اور گھنٹے بڑھ کر کیلینڈر بن جاتے ہیں اور ماہ و سال کی تقسیم
و گردش شروع ہو جاتی ہے۔
یہ کائنات انسانی
خواہشات پر نہیں چل رہی اصولوں کے تابع چل رہی ہے ۔ پلان بنانے والے یہ بھول جاتے
ہیں کہ وہ خود کسی پلان کا حصہ ہیں یہی تو فریبِ دنیا ہے۔
مہرُے یہ سمجھ رہے
ہیں کہ وہ خود حرکت میں ہیں ، حیرت نہیں تو اور کیا ہے؟۔۔۔۔
زمانہ جب کروٹ لیتا
ہے تو بہت اکھاڑ پچھاڑ ہوتی ہے۔ آج کا انسان زمانے کی کروٹ کی زد میں ہے۔ بچیں گے
وہ جو پہاڑوں میں چلے جائیں گے۔
ایک
رند ِمست کی ٹھوکر میں ہیں
شاہیاں
، سلطانیاں، دارائیاں!!
استغفار کا دور ہے استغفار
میں مصروف رہیں اور یاد رکھیں ‘‘ بدر ،
احد اور خیبر’’ بھی عقلِ سلیم اور حدیبیہ اور کربلا بھی عقلِ سلیم ہیں۔ جذبات اور خواہشات عقلِ
سلیم نہیں ہوتیں۔
‘‘ العلیم ’’ فرماتا ہے کہ : غور کرنے والوں کے لیے
نشانیاں ہیں۔
صاحبزادہ عاصم مہاروی