چھا گئے ابر ِ کرم ہو
گئے ختم ستم
مٹ گئے رنج و الم
آگئے شاہِ امم
للہ اب کر دو
کرم للہ اب کر دو کرم
اے میرے سرورِ دیں
آپ سا کوئی حسیں
دونوں عالم میں نہیں
حسن یوسف کی قسم
چاند میں جو ہے چمک
پھول میں جو ہے مہک
اور یہ رنگِ دھنک سب
ہیں محتاجِ کرم
آئے دن پھر سے بھلے
قافلے طیبہ چلے
سب گئے رہ گئے ہم
جانے کب ہو گا کرم
چھوڑ کر آپ کا در
جائیں سرکار کدھر
صدقہ حسنین کا دو
ورنہ مر جائیں گے ہم
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You