گھٹاؤں نے زلفیں کلی
نے پسینہ ستاروں نے مانگا ہے تلوا نبی کا
سبھی دیکھتے ہین سوئے
چاند یارو مگر چاند دیکھے ہے چہرا نبی کا
دو عالم سے اپنی یہ
نظرین ہٹا کے ذرا دیکھ اقصی کے آنگن میں جا کے
کوئی اور بولے نہ
بولے جہاں تو خود جان جائے گا رتبہ نبی کا
ذرا ابن حیدر کی عظمت
تو دیکھو نواسے سے نانا کی الفت تو دیکھو
جو کاندھوں پہ بیٹھا
وہ زہرا کا دلبر تو پھر دیکھے جا کے سجدہ
نبی کا
پسِ مرگ جیسے ہی تربت
میں پہنچا تو جیسے ہی مدفن کی قربت میں پہنچا
نکیرین مجھ سے ملے
والہانہ تھا حاکم گلے میں جو پٹکا نبی کا
Masha Allah
ReplyDeleteSubhanAllah