موبائل کا
زیادہ استعمال ایک فطرتی تقاضا:
یہ انسانی فطرت اور جبلت ہے کہ انسانی نفس اس طرف مائل ہوگا جس طرف اس
کی عزت ہوگی اس کی مانی جائے گی جہاں سے اس کو برتری ملے گی جہاں سے انفرادیت ملے گی
انسان اس محفل میں جانے کو ترجیح دیتا ہے جس میں لوگ اس کو عزت دیتے اس کی مانتے ہیں
اس کی رائے کو ترجیح دی جاتی ہےاور اس کی مرضی کو اپنایا جاتا ہے المختصر کے انسان
اپنی حاکمیت کا دلدادہ ہے اور ہمیشہ اپنی حاکمیت کا اظہار کرتا ہےاور یہ جبلت عمر کے
ہر حصے میں یکساں رہتی ہے جیسے کھانا انسان کی ضرورت ہے اور جبلت میں شامل ہے اور کھانے
کی ضرورت عمر کے ہر حصے ’’ بچپن، لڑکپن ، بلوغت ،جوانی ، بڑھاپا ‘‘ میں یکساں ہےاسی
طرح اظہارِ حاکمیت بھی یکساں ہیں۔
مشاہدات :
ہم نے دیکھا ہے کہ بچہ ان بچوں میں کھیلنا زیادہ پسند کرتا ہے جہاں اس
کی رائے کو سنا جاتا ہے اس کی خواہش کا احترام کیا جاتا ہے لیکن اس محفل میں یا ان
بچوں میں کھیلنے سے کترائے گا جہاں اس کی بات کو کوئی نہ سنتا ہو یا اس کو ترک کیا
جاتا ہو۔بالکل اسی طرح جوانی اور عنفوانِ شباب اور بڑھاپے میں بھی لوگ ان لوگوں کی
دوستی اور سنگت کو چھوڑ دیتے ہیں جہاں ان کی عزت اور اطمئنان ِ نفس نہیں ہوتا۔
موبائل اور
ڈیجیٹل دنیا:
کمپیوٹر کی ایجاد نے پوری دنیا کو گلوبل ویلج میں تبدیل کر دیا ہے ۔
دنیا کی سیر سے لے کر لوگوں کے ساتھ رابطے
تک ہر معاملے میں کمپیوٹر نے ڈیجیٹل دنیا کو ظاہری دنیا کے برابر لا کھڑا
کیا ہے ، جیسے لوگ گلی محلے میں کھڑے ہو کر باتیں کرتے ہیں اسی طرح بلاگ میں چیٹ
ہوتی ہے جیسے بیٹھک اور ڈیرے پر بحث و تکرار ہوتی ہے ویسے ہی واٹس ایپ گروپ اور
ویب سائٹس میں فورمز میں گفتگو ہوتی ہے۔جیسے کلاس رومز میں طالب علم پڑھتا ہے اسی
طرح سکائپ اور آن لائن کلاسز بھی لیتا ہے جیسے لائبریریز میں کتابوں کا مطالعہ
کرتا ہے اسی طرح ڈیجیٹل لائبریریز میں اپنی من پسند کتب کا مطالعہ کرتا ہے۔
ان مشاہدات اور حقائق سے ہم یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ایک ظاہری دنیا
ہے اورایک ڈیجیٹل دنیا ہے ظاہری دنیا ہمارے سامنے ہے اور ڈیجیٹل دنیا موبائل اور کمپیوٹر
سکرین میں ہے۔
ڈیجیٹل دنیا کا استعمال زیادہ کیوں:
جیسے اوپر بیان ہوا کہ انسان اپنی حاکمیت کا دلدادہ ہے تو ظاہری دنیا
میں جب لوگوں سے ملتا ہے کھیلتا ہے اٹھک بیٹھک کرتا ہے کبھی وقت ہوتا ہے کہ وہ بہت
سے لوگوں میں ہوتا ہے اور کبھی تنہا ہو جاتا ہے کبھی اس کی مرضی ہوتی ہے کبھی اس کو
رد کیا جاتا ہے مگر ڈیجیٹل دنیا میں اس کے سامنے وہ بہت کچھ ہوتا ہے جو وہ چاہتا ہے
اور ایک بٹن دبانے پر وہ دنیا کی سیر کرتا ہے اور بٹن دبانے پر وہ دنیا کی بڑی بڑی
لائبریریز میں پہنچ جاتا ہے اگر ایک محفل پسند نہ آئے تو وہ چند لمحوں میں دوسری محفل
میں پہنچ جاتا ہے اور اس کے سامنے اس کے نفس کی حاکمیت اور تکمیل خواہش کا امکان ظاہری
دنیا کی نسبت بہت زیادہ ہوتا ہے۔بس یہی وجہ
ہے کہ بچوں بوڑھوں اور جوانوں میں موبائل کا استعمال دن بدن بہت زیادہ ہوتا جا رہا
ہے۔
سفارشات:
اگر بچوں کو ڈیجیٹل دنیا سے واپس
لانا ہو تو چند امور نا گزیر ہیں:
1:۔ بچے کی خواہش کا احترام
کریں بچہ کھیلنا چاہے تو اسے وقت دیں اس کے ساتھ بچوں سا رویہ اپنائیں۔
2:۔ بچے کو اظہار رائے کا
پورا موقع دیں کہ وہ اپنا ما فی الضمیر بیان کر سکے۔
3:۔ بچے کی دلچسپیوں کا مطالعہ
کریں اور ان کی تربیت کا ہروقت خیال رکھیں۔
4:۔ بچے کو اظہارِ
حاکمیت کا پورا موقع دیں۔
5:۔ وہ ہر وہ کھیل جس میں
بچے کا ناقابلِ تلافی نقصان نہ ہو فقط اپنے سکون اور راحت کے لئے بچوں کو منع نہ کریں
اگر بچہ شور کرنا چاہتا ہے تو اسے موقع دیں بچوں کے ساتھ کھیلنا چاہتا ہے بھاگنا چاہتا
ہے اچھلنا کودنا چاہتا ہے اسے پورا پورا موقع
دیں۔
6:۔ بچوں کے ساتھ کھلونے
لے کر کھیلیں ہیں جن میں الیکٹرانک کھلونے زیادہ استعمال کریں ان کے کام کرنے کے طریقے
بچوں کو بتایں اور دلچسپی پیدا کریں۔
7:۔ بچہ کبھی بھی، کبھی بھی
آرام و سکون سے ساکت نہیں بیٹھے گا۔ یہ ناممکن ہے اس پر زور نہ دیں اور بچوں کو مجبور
نہ کریں اِس سے بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشونما
پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔
محمد سہیل عارف معینیؔ
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You