1: عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ
رضی اللہ عنہ ، قَالَ: کَانَتْ شَجَرَۃٌ فِی طَرِیْقِ النَّاسِ تُؤْذِیْ
النَّاسَ، فَاَتَاھَا رَجُلٌ فَعَزَلَھَا عَنْ طَرِیْقِ النَّاسِ، قَالَ: قَالَ
النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((فَلَقَدْ رَاَیْتُہُ یَتَقَلَّبُ فِی
ظِلِّھَا فِی الْجَنَّۃِ۔)) (مسند احمد: 9145)
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،
وہ کہتے ہیں: لوگوں کے راستے میں ایک درخت تھا، اس سے لوگوں کو تکلیف ہوتی تھی، پس
ایک آدمی آیا اور اس کو لوگوں کی گزرگاہ سے ہٹا دیا، پھر انھوں نے کہا کہ نبی کریم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پس تحقیق میں نے اس بندے کو دیکھا کہ وہ
جنت میں اس درخت کے سائے میں حسب ِ منشا زندگی گزار رہا تھا۔
2: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى
اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: نَزَعَ رَجُلٌ لَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ
غُصْنَ شَوْكٍ عَنِ الطَّرِيقِ، إِمَّا كَانَ فِي شَجَرَةٍ فَقَطَعَهُ وَأَلْقَاهُ،
وَإِمَّا كَانَ مَوْضُوعًا فَأَمَاطَهُ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ بِهَا،
فَأَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ .ابو داود 5245
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی
عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص نے جس نے کبھی کوئی بھلا کام نہیں کیا
تھا کانٹے کی ایک ڈالی راستے پر سے ہٹا دی، یا تو وہ ڈالی درخت پر ( جھکی ہوئی )
تھی ( آنے جانے والوں کے سروں سے
ٹکراتی تھی ) اس نے اسے کاٹ کر الگ ڈال دیا،
یا اسے کسی نے راستے پر ڈال دیا تھا اور اس نے اسے ہٹا دیا تو اللہ اس کے اس کام
سے خوش ہوا اور اسے جنت میں داخل کر دیا ۔
3: عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: قَالَ
رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اتَّقُوا الْمَلَاعِنَ الثَّلَاثَةَ:
الْبَرَازَ فِي الْمَوَارِدِ، وَقَارِعَةِ الطَّرِيقِ، وَالظِّلِّ .ابو داود 26
حضرت معاذ بن جبل رضی
اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لعنت کی تین چیزوں سے بچو: مسافروں کے اترنے کی
جگہ میں، عام راستے میں، اور سائے میں پاخانہ پیشاب کرنے سے ۔
4: عَنْ سَهْلِ بْنِ
مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: غَزَوْتُ
مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ كَذَا وَكَذَا،
فَضَيَّقَ النَّاسُ الْمَنَازِلَ وَقَطَعُوا الطَّرِيقَ، فَبَعَثَ
نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنَادِيًا يُنَادِي فِي
النَّاسِ أَنَّ مَنْ ضَيَّقَ مَنْزِلًا
أَوْ قَطَعَ طَرِيقًا فَلَا جِهَادَ لَهُ
.ابو داود2629
حضرت سہل بن معاذ بن انس اپنے
والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ
فلاں اور فلاں غزوہ کیا تو لوگوں نے پڑاؤ کی جگہ کو تنگ کر دیا اور راستے مسدود کر
دیئے ۱؎
تو اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی کو بھیجا جو لوگوں میں اعلان
کر دے کہ جس نے پڑاؤ کی جگہیں تنگ کر دیں، یا راستہ مسدود کر دیا تو اس کا جہاد نہیں
ہے۔
5: عَنْ أَبِي سَعِيدٍ
الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِيَّاكُمْ
وَالْجُلُوسَ فِي الطُّرُقَاتِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَنَا بُدٌّ مِنْ
مَجَالِسِنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ فَإِذَا أَبَيْتُمْ إِلَّا الْمَجْلِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ
قَالُوا وَمَا حَقُّهُ قَالَ غَضُّ الْبَصَرِ وَكَفُّ الْأَذَى وَرَدُّ السَّلَامِ
وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنْ الْمُنْكَرِ مسلم 5563
حضرت ابو سعید خدری رضی
اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ،
کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
راستوں میں بیٹھنے سے بچو ۔
لوگوں نے عرض کی : اللہ کے رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ہمارے لیے اپنی
مجلسوں میں بیٹھے بغیر چارہ نہیں وہیں ہم ایک دوسرے سے گفتگو کرتے ہیں ۔ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا
: اگر تم بیٹھے بغیر نہیں رہ سکتے
تو راستے کا ( جہاں مجلس ہے ) حق ادا کرو ۔ لوگوں نے پو چھا :
راستے کا حق کیا ہے ؟ آپ نے فر ما یا :
نگا ہیں جھکا کر رکھنا ( چلنے
والوں کے لیے ) تکلیف کا سبب بننے والی چیزوں کو ہٹانا سلام کا
جواب دینا ، اچھی بات کا حکم دینا اور برا ئی سے روکنا ۔
6: عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ
النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «عُرِضَتْ عَلَيَّ أَعْمَالُ
أُمَّتِي حَسَنُهَا وَسَيِّئُهَا، فَوَجَدْتُ فِي مَحَاسِنِ أَعْمَالِهَا الْأَذَى
يُمَاطُ عَنِ الطَّرِيقِ، وَوَجَدْتُ فِي مَسَاوِي أَعْمَالِهَا النُّخَاعَةَ
تَكُونُ فِي الْمَسْجِدِ، لَا تُدْفَنُ»مسلم 1233
حضرت ابو ذر
رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ
سے روایت کی ، آپ نے فرمایا
: میرے سامنے میری امت کے
اچھے اور برے اعمال پیش کیے گئے ، میں
نے اس کے اچھے اعمال میں راستے سے تکلیف
دہ چیز ہٹانے کو دیکھا ، اس کے برے اعمال میں بلغم کو پا یا جو مسجد میں
ہوتا ہے اور اسے دفن نہیں کیا جاتا ۔
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You