سائنسدان زیادہ مفید ہے یا
صوفی؟
اصل میں science اور تصوف میں ایك بہت بنیادی
فرق ہے۔غلطی یہ ہوئی كہ sciences جس چیز سے
Deal كرتی ہیں،صوفی اس چیز سے Deal نہیں كرتےہیں۔صوفی حقائق
كی تلاش میں ہوتا ہے اور سائنسدان Relationship كی
تلاش میں ہوتا ہے۔
یہ بہت بڑا فرق ہے
Even
a most famous Philosopher and Mathematician of the century,#RUSSEL,said,
"We
only know the relationship of things,we do not know the nature of things."
ہم صرف اشیاء كے تعلق كو
جانتے ہیں۔ہم اشیاء كی فطرت نہیں جانتے۔اسكے برعكس صوفی فطرت كو جاننے كی كوشش كر
رہا ہوتا ہے۔اگر پیٹرن بنائے جائیں تو پتا یہ چلےگا كہ صوفی ایك اعلی ترین انسانی Subject كی تلاش میں ہے اور سائنسدان
كی تحریك اسكے ذاتی كردار سے متاثر نہیں ہوتی۔ سائنسدان نے اگر وضو نہ كیا ہوا ہو
تو کوئی حرج نہیں ۔ سائنسدان اگر جھوٹ بول رہا ہے تو کوئی حرج نہیں۔كسی كوMBBS
كی ڈگری دینے سے اس لیے انكار نہیں كیا جا سكتا كہ اس
نے باہر فراڈ كیا ہوا ہے یا جعل سازی كی ہوئی ہے۔
Science
does not demand a personal
character and truth of personality.
تصوف كی Sciences ایسی رہی ہیں كہ اگر علم
كی تحصیل میں ذرہ برابر بھی آمیزش شامل ہو جاۓ
توسارے نتائج غلط ہو جائیں۔یہ نزاكت اور احتیاطSciences
of mysticism میں ہے۔یہ
General sciences میں نہیں ہیں۔یہ ایك بنیادی بات ہےكہ Sciences جس نتیجے تك مشكلات سے
پہنچتی ہیں اس تكMystic بہت
آسانی سے پہنچ جاتا ہے۔اس كو Instruments نہیں
چاہیے۔ابھی تك Sciences یہ
كرشمہ حاصل نہیں كر پائیں۔Transportation ابھی
تك Electric transportation Sciences اورWaves
كے ذریعے آپ نے صرف تصویروں میں دیكھی ہوں گی۔ان
افسانوں میں دیكھی ہوں گی جو سماوات میں بنائی جا رہی ہیں مگرPractically
ابھی تك انسان نے فزیكل
Transportation Material نہیں حاصل كیے۔انسان Fussion كے پیچھے لگا ہوا ہےمگر
وہ Fussion ابھی
تك ممكن نہیں ہوا۔یہ ابھی تك Partial ممكن
ہوا ہے۔اگر یہ Fussion مكمل
طور پر ممكن ہو جائے تو ایك جگہ سے انسان كو چیر كر ذروں میں تقسیم كر كے دوسری
جگہFussion كیا جا سكتا
ہے۔اور ایك سیكنڈ كے ہزارویں حصےمیں یہ Transportation مكمل ہو سكتی ہے۔آپ فلموں
میں تو دیكھ ہی لیتے ہو۔Shocks كا
ایك وجود ہے جو بندے كو اِدھر سے اٹھاتا ہے اور ادھر لے جاتا ہے۔آج سے كوٸی
اڑھاٸی
ہزار سال سے پہلے سلیمان علیہ السلام نے كہا كہ كون تختِ بلقیس میرے پاس لائے گا؟
”قال
عفریت من الجن أنا اتیك بہ قبل أن تقوم من مقامك“ (النمل 27آیت39)
ایك جن اٹھا،اس نے
كہا!اگر حكم ہو تو آپ كی نشست و برخاست ست پہلے میں یہ تخت آپ كے پاس لے آؤں۔
”قال
اللذی عندہ علم من اللكتاب انا اتیك بھ قبل أن یرتد الیك طرفك“(النمل27آیت40)
پھر ایك شخص جسے كتاب كا
علم دیا گیا تھا۔اس نے كہا!حضرت اگر مجھے اجازت دیں تو میں پلك جھپكنے میںTransportation
كر دوں گا اور قراآن كہتا ہے كہ اس كا یہ وصف بہت زیادہ عبادات كا نہیں تھا بلكہ انسان كا یہ كمال اسے
دیا گیا جو كتاب كا علم ركھتا تھا۔جس كی بنا پر اس نے پلك جھپكنے میں تختِ بلقیس
كو Difuse كر
كے آپ كے حضور پیش كر سكتا ہے اور ایسا ہی ہوا۔ہم جو قرآن پڑھ رہے ہیں یہ پہلے بہت
تھوڑا تھا۔سلیمان اورداؤد كے پاس بھی قرآن ہی تھا۔ یہی قرآن رفتہ رفتہ Complete ہوتا چلا آرہا تھا۔ انسان
پورا ہوا۔قرآن پورا ہو گیا۔رسالت پوری ہو گئی۔تینوں باتیں ایك وقت میں مكمل ہو گئیں۔جب
پوری ہوئی تو اللہ نے یہ بات كہی:
”الیوم اكملت لكم دینكم
أتممت علیكم نعمتی ورضیت لكم الاسلام دینا“(المائدہ55آیت3)
تو آج میں نےتمہارے لیے
علم پورا كر دیا ہے اور نعمت بھی پوری كر دی ہے۔استاد بھی پورا كر دیا۔اب پڑھانے
والا کوئی نہیں آئے گا۔اب یہ تمہارے اوپر منحصر ہے۔كیوں كہ اب تم اتنے
Mature اور سمجھدار ہو چكے ہو۔اب تمہاری تصوراتی
بلوغت اس قابل ہے كہ تم اس پیغام كو سمجھ سكو۔
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You