زمین
کا پست ترین علاقہ اور قرآنی پیش گوئی:۔
سورۂِ روم کی تیسری آیت میں اطلاع دی گئی کہ رومیوں کو
دنیا کے سب سے زیادہ نشیبی مقام پر شکست دی گئی۔ قرآن کے متعدد تراجم میں ان کے
عربی قرآنی کلمات ’’ ادنی الارض‘‘ کا
ترجمہ ’’ قریب کا علاقہ ‘‘ کیا گیا ہے ، مگر یہ اصل الفاظ کے لغوی معنی نہیں بلکہ
تمثیلی ترجمانی کی کوشش ہے۔ عربی میں لفظ ’’’ ادنی‘‘ ، لفظ ’’دینی‘‘ سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ’’ نشیب‘‘
ہیں۔ اور ارض جس کے معنی ’’ زمین‘‘ کے ہیں۔ اس لیے اظہار ’’ ادنی الارض ‘‘ کے
معنی زمین پر سب سے نشیبی جگہ کے ہوئے۔ یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ
بازنطینی سلطنت اور ایرانیوں کے مابین لڑی گئی اس جبنگ کے فیصلہ کن اور دو ٹوک معرکے ، جن میں باز
نطینیوں کو شکست ہوئی اور وہ یروشلم سے محروم ہوئے ، واقعی دنیا کے پست ترین مقام
پر ہوئے۔ یہ مخصوص علاقہ بحر مردارکا طاس ’’Basin‘‘ ہے جو کہ شام ، فلسطینی اور اردن کے نقطۂِ
اتصال پر واقع ہے۔ بحر مرادر ’’Dead Sea‘‘ سطح سمندر سے
395 میٹر کی گہرائی میں واقع ہے۔ اور واقعی یہ دنیا کا پست ترین مقام ہے۔ اس کا
مطلب ہے کہ بازنطینی دنیا کے پست ترین مقام پر شکست کھا گئے، جیسا کہ مذکور ہ آیت
میں بتایا گیا۔
اس حقیقت کا سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ
بحر مردار کی اونچائی صرف جدید طریقہ پیمائش سے ناپی جا سکتی ہے۔ اس سے پہلے کسی
کے لیے یہ ممکن نہ تھا کہ وہ جان سکتا کہ بحر مردار زمین کی سطح پر پست ترین مقام ہے۔
لیکن قرآن مجید نے آج سے چودہ سو سال پہلے اس کی خبر دے دی۔
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You