قصہءِ
غم نہ چھیڑیے یار کی بزمِ ناز میں
چھڑتے
ہی آگ لگ گئی سوز نہان ساز میں
کچھ
بھی کہا کرے کوئی اپنا تو قول ہے یہی
ایسی
نماز کو سلام تو نہ ہو جس نماز میں
حسن
نے جب نگاہ کی عشق نے سر جھکا دیا
اس
میں بھی کوئی راز تھا ناز میں اور نیاز میں
تیری
نگاہ ناز میں ایسا تھا کیفِ بے خودی
جب
سے تیری نظر پڑی میرا جی نہ لگا نماز میں
اللّہ آپکو سدا خوش رکھے اور عشق حقیقی کا جام نوش کرنے کی توفیق دے
ReplyDelete