مصحف
دوست کی تصویر لیے بیٹھے ہیں
ہم
یہ قرآن کی تفسیر لیے بیٹھے ہیں
دیکھ
کب تک نہیں دیتا ہے وہ دینے والا
ہاتھ
میں کاسۂِ تقدیر لیے بیٹھے ہیں
عاشقو
آؤ شہادت کے مزے لو آ کر
آج
بن ٹھن کے وہ شمشیر لیے بیٹھے ہیں
دل
ہمارا ہے کسی طرق نظر کا زخمی
ہم
بڑے پیار سے یہ تیر لیے بیٹھے ہیں
ان
کے گیسودلِ عشاق پھسانے کے لیے
جا
بجا حلقۂِ زنجیر لیے
بیٹھے ہیں
عجز والے تیری تصویر لیے بیٹھے ہیں
آپ تو حسن کی جاگیر لیے بیٹھے ہیں
کچھ خبر ہے تجھے لیلی تیرے دیوانے کی
لوگ پہنانے کو زنجیر لیے بیٹھے ہیں
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You