رو
رو کے جس کو بھلایا ہے
وہ
چہرہ دل پہ چھایا ہے
گلشن
سوکھے نظر آتے ہیں، پنچھی بھی اب رلاتے ہیں
کوئل
کی کو کو نہ بھاتی ہے ، صرف ان کی صورت نظر آتی ہے
ہنجو
جس کی خاطر بہایا ہے
وہ
چہرہ دل پہ چھایا ہے
موسم
سونا سونا ہے اب ، رت کو واپس ہونا ہے اب
کوئی
ہنسی خوشی بھی جائے گا ، پر مجھ کو چین نہ آئے گا
کیونکہ
پنچھی وپ نہ آیا ہے
وہ
چہرہ دل پہ چھایا ہے
دیس
بھی اپنا پردیس بنا ہے ، آنکھ کو بھی ان بہنا ہے
بادل
غم کے امڈ آئے ہیں موسم بھی خزاں کا لائے
ہیں
دل
میرا بیچارہ رویا ہے
وہ
چہرہ دل پہ چھایا ہے
کچا
گھر ہے میرا یارو ، گارا در ہے میرا یارو
مینہ
برسا بہہ جائے گا ، میدانِ کتب رہ جائے گا
رہ
رہ کہ ساجد چلایا ہے
وہ
چہرہ دل پہ چھایا ہے
2008/02/10
اتوار
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You