آج کی جدید سائنس اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ انسانی ذہن ایک مقناطیس (Magnet
)کی طرح سے کام کرتا ہے۔ اور ہر وہ شئے اپنی طرف کھینچتا ہے جس
کے بارے میں انسان سوچ رہا ہوتا ہے ۔جیسا کہ خوشی کے مواقع پر انسان کو ہر طرف خوشی
نظر آتی ہے، جبکہ غم اور پریشانی کے
عالم میں دنیا بھر میں کرب اور تکلیف دکھائی دے رہی ہوتی ہے ۔ یہ
سب کچھ دراصل اسی قانون کے مطابق ہے کہ انسانی ذہن جس سوچ اور فکر میں مگن ہے وہ
اپنے اردگرد اسی طرح کے حالات و واقعات اکٹھا کرتا جا رہا ہے۔ آپ اس کو ایک ایسا ہی
عمل کہہ سکتے ہیں جیسے آپ انٹرنیٹ پر سرچ انجن جیسے گوگل (Google
)میں جاکر کچھ تلاش کرنا چاہیں تو سرچ انجن میں ویب سائٹ آپ کو
لاکھوں نئی ویب سائٹس لاکر آپ کے سامنے رکھ دے گا مگر یہ تمام ویب سائٹس اس سے
ملتے جلتے ہوں گے جو کچھ آپ سرچ باکس میں لکھیں گے اور ملتی جلتی معلومات کا ڈھیر
لگ جائے گا ۔اس کو تلازمہ (Like attracts like
)بھی کہتے ہیں۔ تلازمہ
خیال اس وقت کام کرتا ہے جب کسی بات، لفظ ،فکر کو ذہن میں تصور(Realise,
Imagine) کرکے بے خیال (Free mind) ہو جائیں یا پھر اس کی تکرار کرتے ہیں اور نتیجہ
میں اس کے ثمرات حاصل ہوتے ہیں جیسا کہ اللہ تعالی کے صفاتی نام ’’السلام ‘‘ (The
source of Peace) جب
کسی زبان سے ادا ہوتا ہے یا ذہن سے تصور کیا جاتا ہے تو کائنات سے سلامتی ،امن کا
رجوع اس انسان کی طرف رابطہ (Channel )
بنتا ہے جبکہ اس کے ثمرات صحت و سلامتی کاباعث بنتے ہیں۔ ( ماخوذ از کتاب ’’لذتِ آشنائی‘‘ از قلم محمد الطاف گوہرؔ)
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You