· بابا گرو نانک 15 اپریل 1469
میں پنجاب کے علاقہ تلونڈی نامی
گاؤں میں ایک کالو نامی کھتری کے گھر میں پیدا ہوئے۔ گرو نانک کی والدہ کا نام
ترپتا تھا اور اس کی ایک ہی بڑی بہن تھی جسکا نام نانکی تھااور اس سے چھوٹے گرو
نانک تھے۔ بابا نانک کے والد کالو علاقہ
کے ایک رائے بلار نامی جاگیر دار کے ہاں
پٹوار کا کام کرتے تھے ۔ کالو عقیدے کے لحاظ سے ہندو تھا اور ہندؤوں کی انسانی
تقسیم کے دوسرے درجے کی قابل عزت ذات سے تعلق رکھتا تھا۔ اور اس ذات کو ہندوستان میں
بالخصوص مسلم حکمرانوں کی ملازمت اور فوجداری نظام میں قابل قدر نگاہ سے دیکھا
جاتا تھا۔
· ذاتی اوصاف: انسانی
تقسیم سے نفرت، مساوات کے داعی تھے، ایک خدا کا ماننے والے، دوسروں کے ساتھ بھلائی
رکنے والے،
1499ء میں سلطان پور میں اپنی بہن کے گھر میں مقیم تھے کہ
ایک دریا پر روزانہ نہانے جاتے تھے جسے
اشنان کہتے ہیں ۔ ایک دن گئے مگر ندی میں غوطہ زن ہوئے تو تین دن تک پانی سے باہر
نہ آئے جسے سکھ لوگ کہتے ہیں کہ خدا سے ملاقات کرنے گئے تھے اور تین وہاں خدا نے
انہیں ایک پیالہ شہد کا پلایا اور اپنے
حکم کی تبلیغ کا فریضہ سونپا۔واپسی پر بابا گرو نانک نے اعلان کیا کہ ’’نہ کویہ
ہندو نہ کوئی مسلمان‘‘
· اس کے بعد تین سفر
کیے شمال کی جانب ہمالیہ تک ، مشرق کی جانب
آسام تک اور مکہ مدینہ ، بغداد اور سری لنکا کا سفر کیا یہ تین سفر مشہور
ہیں۔
· ان تمام اسفار میں ان
کا ایک ساتھی بھائی لہنہ ان کے ساتھ ہوتا
یہ رباب بجاتا اور گرو صاحب راگ گا کر اپنے اشعار پڑھتے اور تبلیغ کرتے۔
· پوری زندگی وحدانیت،
غم خواری، ہمدردی، مساوات، صلہ رحمی اور اچھے اخلاق کی تبلیغ کی۔
· علامہ اقبال نے ان کے
فلسفہ توحید کی تعریف کی اشعار یہ ہیں:
پھر اٹھی آخر صدا توحید کی پنجاب سے
ہند کو اک مرد کامل نے جگایا خواب سے
1539 میں وفات
· عقائد :: توحید،
آواگون /کرما:۔ اس میں 8.4 ملین زندگیاں بھی ہو سکتی ہیں، مساوات، کھانا کھلانا
ان کے فرض عبادت کی طرح ہے۔
·
1499 میں سکھ ازم کا آغاز ہوتا ہے اور گرو نانک کے بعد گرو انگد
جن کا نام بھائی لہنہ تھا اس نے مسند سنبھالی اور بعد میں دسویں گرو گوبند سنگھ نے
گرو گرنتھ کے سامنے سجدہ ریز ہو اسے آخری اور سندہ گرو اعلان کیا ور گرووں کا
سلسلہ بند ہو گیا ۔ آج آخری زندہ گرو ان کی کتاب گرو گرنتھ ہے
· سکھ ازم کے گیارہ گرو
ہیں: 1گورو نانک(بانی)، 2:گورو انگد (بھائی لہنہ)، 3:گورو امرداس،4: گورورام داس:5:
گورو ارجن ، 6: گورو ہر گوبند سنگھ،7: گورو ہر رائے، 8: گورو ہر کرشن، 9: گورو تیغ
بہادر، 10: گورو گوبند سنگھ، 11: گورو گرنتھ صاحب۔
· سکھ کتاب:
گورو گرنتھ، رسم الخط گر مکھ(گورو
انگد کا تیار کردہ)، گورو گرنتھ دو حصوں میں مکمل ہوئی پہلا حصہ پانچویں گورو ارجن
نے اپنی انتہائی نگہداشت میں تیار کروایا جسے آدھ گرنتھ بھی کہا جاتا ہے اور
دوسرا حصہ آخری گورو گوبند نے مکمل کروایا کر مکمل کر دیا۔گورو گرنتھ اٹھارہ
راگوں پر تدوین کی گئی ہے۔ گرنتھ ساری اشعار پر مبنی ہے اور یہ اشعار دس گورووں ،
بابا فرید، بھگت کبیر، اور کچھ ہندووں سادھووں کے کلام پر مشتمل ہیں۔گرنتھ صاحب کو
گھر میں رکھنے کی مشروط اجازت ہے کہ اس کے لیے الگ کمرہ بنوا جایا اور صبح شام دو وقت اس کی تلاوت فرض عین ہے اگر
یہ دو شرائط نہ ہوں ہوں تو گرنتھ کو سکھ گھر میں نہیں رکھ سکتے۔
· گورو گوبند سنگھ نے
اپنی تھریک کو خالصہ کا نام دیا اور اور اپنے نام کے ساتھ سنگھ کا لفظ استعمال کیا
جس کا معنی شیر ہے اور عورتوں کے لیے کور کو لفظ استعمال کیا۔ مذہبی نشانی 5 (کاکڑ
)ہے1:کنگھا، 2:کچھا3:کرپان (خنجر)، 4:کڑا، 5:کیس ( جسم کے بال نا کاٹنا)۔
·
گورو کا مطلب روحانی
استاد ہے، گورو کا لفظ ، خدا کے لیے ، کتاب کے لیے اور خدائی اوتار یعنی پیغمبر
تینوں کے لیے بولا جاتا ہے۔
· سکھ ازم میں دو طبقے
ہیں ایک خالصہ ہیں جو عیسائیت میں کیتھولک کی طرح مذہبی ہیں اور دوسرا طبقہ جدت
پسند ہے جو کہ پانچ کاکڑ پر عمل کرنا ضروری نہیں سمجھتا۔
· سکھ ازم اور قادیانیت
میں ایک قدر مشترک ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی ختم نبوت پر ایمان نہیں رکھتے۔
· مردے کو جلایا جاتا
ہے ہندووں کی طرح۔
· کلمہ کو جپ جی : کہا
جاتا ہے: اک اونکار، ست نام ،کرتا پورکھ، نربھاؤ، نرویر، اکل مورت، اجونی، سیبھان
،گر پرساد
· ترجمہ: One Universal Creator God. The Name Is Truth. Creative
Being Personified. No Fear. No Hatred. Image Of The Undying, Beyond Birth,
Self-Existent. By Guru's Grace