آیاصوفیا کو رومی شہنشاہ جسٹینین
اول کے عہد
537ءمیں تعمیر کیا گیا۔ نصف مسیحی دنیا اس کلیسا کو اپنی مقدس
ترین عبادت گاہ سمجھا کرتی تھی۔ اس کی بنیاد تیسری صدی عیسوی میں اسی رومی بادشاہ قسطنطین
نے ڈالی تھی جو روم کا پہلا عیسائی بادشاہ تھا اور جس کے نام پر اس شہر کا نام
بزنطیہ سے قسطنطنیہ رکھا گیا تھا۔
اس
عمارت نے کی رنگ روپ بدلے، کئی بار اجڑی اور آباد ہوئی۔ رومی اور بازنطینی آپس میں
لڑتے رہے اور گرجا گھر کا تشخص بدلتے رہے۔ موقع ملنے پر یونانیوں نے بھی گرجا گھر کی
شکل بدل ڈالی۔537ء
تا 1054ء یہ
بطور بازنطینی کرسچین گرجاگھر قائم رہا۔1054ء تا 1204ء یونانیوں
نے قبضہ کرکے قدامت پرست کیتھیڈرل بنا دیا۔ 1204ء تا 1268ء رومیوں نے قبضہ کرکے رومن
کیتھولک چرچ میں تبدیل کر دیا۔ دوسرے گروہوں کی تمام نشانیاں ایک بار پھر مٹا دی گئیں۔1261ء تا 1453ء اسے یونانی آرتھوڈکس میں بدل دیا گیا۔
ء1453ء میں فاتح سلطان محمد نے جب رومیوں اور یونانیوں کو
عبرتناک شکست دینے کے بعد پورے علاقے کو اپنی سلطنت میں شامل کر لیا تو وہاں
مسلمانوں کی نماز اور اجتماع کے لیے فوری کوئی عبادت گاہ نہ تھی ، اس لیے سلطان نے
آرتھوڈکس کلیسا کے اس تاریخی مذہبی مرکز کو مسجد بنانے کا ارادہ کیا۔چنانچہ سلطان
نے اس عمارت کو اور ااس پاس کی زمین کو
اپنے ذاتی مال سے خریدا اور اس کی مکمل قیمت کلیسا کے راہبوں کو ادا کر دی، سلطان
نے اس مصرف کے لیے مسلمانوں کے بیت المال سے بھی قیمت نہیں بلکہ طے کردہ پوری قیمت
اپنی جیب سے ادا کی ۔ پھر اس عمارت اور زمین کو مسلمانوں کے لیے وقف کر دیا۔ خرید
و فروخت کی یہ دستاویزات آج بھی ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں موجود ہیں۔ اس کے
بعد یہ عمارت ’’مسجد آیا صوفیا‘‘ کے نام سے مشہور ہو گئی اور سلطنت عثمانیہ کے
خاتمے تک تقریباً پانچ سو سا ل تک اس میں پانچ وقت کی نماز ہوتی رہی۔ جہاں کئی
صدیوں تک کروڑوں مسلمانوں نے سجدے کیے تھے ، اس عظیم الشان مسجد کو 1935ء میں کمال اتا ترک نے عجائب خانہ بنانے کی ڈگری جاری کر
دی۔ یوں عالمِ اسلام کو اس پر شکوہ عبادت گاہ سے محروم کر دیا گیا۔
ء 10 جولائی 2020ءکو ترکی کی
عدالت عظمی نے آیا صوفیا عجائب گھر کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کی سرکاری طور
پر منظوری دے دی۔
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You