برے خیالات اور باطنی
ناپاکی سے نجات کیسے حاصل کریں؟۔ حضور داتا گنج بخش علی ہجویری رحمۃ اللہ تعالی
علیہ اپنے شہرہ آفاق کتاب کشف المحجوب میں ارشاد فرماتے ہیں کہ:
آدمی وضو کرتے ہوئے جب ہاتھ دھوئے تو
اس کے ساتھ ہی دل کو دنیا کی محبت سے پاک کر لے( نیت کر لے) جب ناک میں پانی ڈالے
تو خواہشات کو بھی اپنے اوپر حرام کر لے ، جب منہ دھوئے تو تمام نفسانی خواہشات سے
منہ پھیر لے اور حق کی جانب متوجہ ہو جب کہنیوں تک ہاتھ دھوئے تو اپنے نصیبوں سے
علیحدہ ہو جائے ، جب سر کا مسح کرے تو اپنے کام اللہ تعالی کے حوالے کر دے ، جب
پاؤں دھوئے تو تمام ممنوعہ راستوں پر چلنے سے باز رہنے کی نیت کر لے۔(کشف المحجوب ، باب فی فرق فرقھم فی مذابھم ، ص ۳۱۸)
ہر عمل تخیل کا عملی
پہلو ہوتا ہے۔ تخیل کا تعلق ان کی خواہش، ارادے اور نیت سے ہوتا ہے۔ جب وہی خواہش اور
ارادہ اور نیت عروج پاتے ہیں تو عمل کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔ اس لیے دین اسلام
میں نیت کا بہت زیادہ عمل دخل ہے۔ دو رکعت کو نیت ہی نفل بناتی ہے اور فرض بھی۔
اور نیت اور ارادے کو خوبصورت بنانے کے لیے نیک کاموں کی نیت پر بھی ثواب کی
خوشخبری سنائی گئی ہے ۔اسی بات کے پیشِ نظر داتا صاحب نے وضو کے دوران ان تمام
امور کی نیت کا درس دیا تا کہ نیت ہو گی تو معاملات میں تبدیلی
آئے گی لہذا نیت کریں ایک وقت آئے گا انسان عمل کی کوشش کرے گا ۔
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You