ادھر
بھی ہو ابرِ رحمت کا چھینٹا ، ادھر بھی نظر بے سہاروں کے والی
نگاہوں
میں ہے تیری بخشش کا عالم ، کھڑے ہیں تیرے در پہ تیرے سوالی
ہمیں
پھر عطا ہو جلالِ ابو ذر ، ہمیں پھر عنایت ہو شانِ بلالی
دمکتے
رہیں تیرے گنبد کے جلوے ، سلامت رہے تیرے روضے کی جالی
جہاں
سے ملی تھی بوصیری کو چادر ، جہاں کیف ساماں تھی روح بلالی
وہیں
لے کے آیا ہوں پھولوں کے گجرے وہیں لے کے آیا ہوں پھولوں کی ڈالی
بجا
ہے کہ ہم تشنگانِ کرم کا ، عمل کی حقیقت سے دامن ہے خالی
مگر
یہ شرف بھی کوئی کم نہیں ہے ، تیری ذات سے ایک نسبت ہے عالی
شبِ
زندگی کی سحر کرنے والے، خزف* کو حریفِ گوہر کرنے والے
عرب
تیرے فیضانِ رحمت کا طالب، عجم تیری چشم ِ کرم کا سوالی
خزف: کنکر ، بے وقعت
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You