روزنامہ نوائے وقت
Nov 01, 2020
چراغ علم جلاؤ بہت اندھیرا
ہے
تاریخ شاہد ہے کہ مشائخ’’خانقاہ
مرتضوی ‘‘بیربل شریف بڑے عملی بزرگ گزرے ہیں۔ انہوں نے شکوہ شب ظلمت کی بجائے اپنے
حصہ کی شمع روشن کی اور جہالت کے اندھیرے کو کم کرنے کے لیے اپنا بھرپورکردارادا کیا۔خانقاہ
کے بنیادی مقصد ’’فروغ تعلیم ‘‘ کے لیے ہمیشہ کوشاں رہے۔
بیربل
شریف سرگودھا کے مضافات میں دریائے جہلم کے کنارے آباد ایک دور افتادہ بستی ہے۔ آج
کے ترقی یافتہ دور میں تمام سفری سہولتوں کے باوجود بھی یہاں پہنچنا آسان نہیں۔ دو
صدی قبل ایک مرد مجاہد حضرت حافظ خواجہ حافظ غلام مرتضی رحمتہ اللہ علیہ نے وسائل کی
کمی کے باوجود ایک معیاری اقامتی درسگاہ کی بنیاد رکھی۔ آپ بہت بڑے عالم دین اور صاحب
تصنیف مرد صالح تھے۔آپ نے درس گاہ میں تعلیم کا ایسا عمدہ معیار قائم کیا کہ جس کی
شہرت قلیل عرصہ میں پورے برصغیر میں پھیل گئی اور متلاشیان علم جوق در جوق آنا شروع
ہوگئے۔درس گاہ سے ہزاروں کی تعداد میں علمائے دین تیار ہوئے جنہوں نے اس مشن کو جاری
رکھا ،احیائے دین اور تصنیف و تالیف میں گراں قدر خدمات سر انجام دیں۔ درس و تدریس
کایہ سلسلہ نصف صدی تک پوری آب وتاب کے ساتھ جاری رہا۔ آپ کے وصال کے بعد آپ کی
اولاد نے اس شجر سایہ دار کی آبیاری کی۔ حضرت خواجہ احمد سعید رحمتہ اللہ علیہ اور
حضرت خوجہ محمد سعید رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے فرائض کی ادائیگی احسن انداز سے ادا کی۔
حضرت خواجہ حافظ فخر الدین رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت خواجہ پروفیسرمحمد عمر رحمتہ اللہ
علیہ نے دین کی ترویج واشاعت، روحانی راہنمائی اور تصنیف و تالیف میں جوخدمات سرانجام
دیں ہمیشہ یادگار رہیں گی۔
بیربل شریف سرگودھا کے مضافات میں دریائے جہلم کے کنارے آباد ایک دور افتادہ بستی ہے۔ آج کے ترقی یافتہ دور میں تمام سفری سہولتوں کے باوجود بھی یہاں پہنچنا آسان نہیں۔ دو صدی قبل ایک مرد مجاہد حضرت حافظ خواجہ حافظ غلام مرتضی رحمتہ اللہ علیہ نے وسائل کی کمی کے باوجود ایک معیاری اقامتی درسگاہ کی بنیاد رکھی۔ آپ بہت بڑے عالم دین اور صاحب تصنیف مرد صالح تھے۔آپ نے درس گاہ میں تعلیم کا ایسا عمدہ معیار قائم کیا کہ جس کی شہرت قلیل عرصہ میں پورے برصغیر میں پھیل گئی اور متلاشیان علم جوق در جوق آنا شروع ہوگئے۔درس گاہ سے ہزاروں کی تعداد میں علمائے دین تیار ہوئے جنہوں نے اس مشن کو جاری رکھا ،احیائے دین اور تصنیف و تالیف میں گراں قدر خدمات سر انجام دیں۔ درس و تدریس کایہ سلسلہ نصف صدی تک پوری آب وتاب کے ساتھ جاری رہا۔ آپ کے وصال کے بعد آپ کی اولاد نے اس شجر سایہ دار کی آبیاری کی۔ حضرت خواجہ احمد سعید رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت خوجہ محمد سعید رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے فرائض کی ادائیگی احسن انداز سے ادا کی۔ حضرت خواجہ حافظ فخر الدین رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت خواجہ پروفیسرمحمد عمر رحمتہ اللہ علیہ نے دین کی ترویج واشاعت، روحانی راہنمائی اور تصنیف و تالیف میں جوخدمات سرانجام دیں ہمیشہ یادگار رہیں گی۔
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You