زندگی
کی اختصار و بے اعتباری کا یہ عالم ہے کہ اگلے ایک لمحے کا بھی نہیں پتہ
کہ ہم سانس لے پائیں گے کہ نہیں۔ گنی چنی چند سانسیں لے کر دنیا آتے ہیں
اور پوری کر کے چلتے بنتے ہیں۔ موت اتنی طاقت ور ہے کہ سائنسدانوں کی صدیوں کی
کوشش کے باوجود وہ اس قابل نہ ہوسکے کہ موت کو ایک لمحہ کے لئے روک سکیں۔
زندگی کے اس اختصار کو دیکھتے ہوئے
اکثر سوچتا ہوں کہ ہم زندگی کے ساتھ اتنی محنت کیوں کرتے ہیں؟ سالوں تک پڑھتے ہیں،
تحقیق کرتے ہیں، نت نئے آلات بناتے ہیں، مزدوری کرتے ہیں۔ اچھا نہ ہوتا کہ
ہم یہ چند لمحے سکون سے گزارتے۔ اپنی ضروریات کو محدود رکھتے۔جب مرنا ہی ہے
تو اتنی محنت کیوں؟
پھر خیال آتا ہے کہ نہیں میں غلط ہو ں۔یہ
حقیقت نہیں ہے۔ سائنسدانوں کا تحقیق کرنا، مزدور کا مزدوری
کرنا، انجنیئرز کا نت نئے ڈئزائن بنانا، کسان کا فصلیں اُگانا، استاد کا
دوسروں کو علم منتقل کرنا، یہ سب کچھ صرف ایک انسان کے لئے تھوڑی کیا جا رہا ہے یہ
تو انسانیت کے لئے کیا جا رہا ہےکیوں کہ انسان نے تو مر جا نا ہے لیکن انسانیت
نے باقی رہنا ہے۔
افضل بادشاہ
ہفتہ، 17 مارچ،
2018 چاپری، میانوالی، پنجاب، پاکستان
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You