صلہ رحمی قرآن کی
روشنی میں :۔
1: فَآتِ ذَا
الْقُرْبَى حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ ذَلِكَ خَيْرٌ لِلَّذِينَ
يُرِيدُونَ وَجْهَ اللَّهِ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ۔ سورہ روم آیہ 38
ترجمہ:
قرابت والے کو مسکین اور مسافر کو اس کا حق دو ۔ یہ بات ان لوگوں کےلئے بہتر ہے جو
اللہ کی رضا چاہتے ہیں اور یہی لوگ کامیاب ہوں گے۔
2: وَآتِ ذَا
الْقُرْبَى حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِيرًا الإسراء:
26
ترجمہ:
اور رشتہ دار کو اس کا حق دو، اور مسکین اور مسافر کو اس کا حق ادا کرو، اور فضول
خرچی نہ کرو۔
3:
وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ
اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا النساء:
1
ترجمہ:
نیز اس اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور قریبی
رشتوں کے معاملہ میں بھی اللہ سے ڈرتے رہو۔
والدین کا مقام و مرتبہ ۔۔۔پڑھنے کے لیے کلک کریں
4:
أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا تَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ
وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ
وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ [البقرة: 83]
ترجمہ:
اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا
تھا کہ تم لوگ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو گے اور والدین سے، رشتہ
داروں، یتیموں اور مسکینوں سے اچھا برتاؤ کرو گے، لوگوں سے بھلی باتیں کہو گے،
نماز کو قائم کرو گے اور زکوٰۃ دیتے رہو گے۔
5:
إِنَّ اللَّہَ یَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِیتَاءِ ذِی
الْقُرْبَی
ترجمہ:
اور اللہ تعالیٰ حکم فرماتے ہیں انصاف اور حسن سلوک کا اور رشتہ داروں کے حقوق ادا
کرنے کا۔
صلہ رحمی سے مراد ہے اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ اچھے اور بہتر تعلقات قائم کرنا،
آپس میں اتفاق و اتحاد سے رہنا، دکھ، درد، خوشی اور غمی میں ایک دوسرے کے شانہ
بشانہ چلنا، آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ رکھنا، ایک دوسرے کے ہاں آنا جانا۔
الغرض اپنے رشتہ کو اچھی طرح سے نبھانا اور ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھنا، ان
پر احسان کرنا، ان پر صدقہ و خیرات کرنا، اگر مالی حوالے سے تنگدستی اور کمزور ہیں
تو ان کی مدد کرنا اور ہر لحاظ سے ان کا خیال رکھنا صلہ رحمی کہلاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں صلہ رحمی کے بارے میں
صلہ رحمی کیا ہے؟ احادیث
مبارکہ:
1: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک
آدمی رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا:"یا رسول اللہ! میں
اپنے رشتہ داروں سے بنا کر رکھنا چاہتا ہوں لیکن وہ مجھ سے قطع تعلقی کرتے ہیں، میں
انکی خیر خواہی کرتا ہوں ، لیکن وہ مجھ سے بُرا سلوک کرتےہیں، میں بردباری سے انکے
ساتھ پیش آتا ہوں لیکن وہ میرے ساتھ جاہلوں جیسا رویہ اختیار کرتے ہیں"تو آپ
نے فرمایا:(اگر معاملہ ایسے ہی ہے جیسے تم نے بیان کیا تو تُم انکے پیٹ میں گرم ریت
ڈال رہے ہو، جب تک تم انکے ساتھ ایسے ہی اچھا سلوک کرتے رہو گے اللہ کی طرف سے
تمہارے لئے ایک مددگار مقرر رہے گا) مسلم
2:
عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ
آپ نے فرمایا: (صلہ رحمی وہ نہیں کرتا جو صرف صلہ رحمی کرنے والوں ہی سے بنا کر
رکھے، صلہ رحمی تو وہ شخص کرتا ہےجب قطع رحمی کی جائے تو وہ صلہ رحمی کرے) بخاری
والدین کا مقام و مرتبہ ۔۔۔پڑھنے کے لیے کلک کریں
3:
حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’تم اپنے وہ
انساب سیکھو جن کے سبب تم صلہ رحمی کرو گے ۔کیونکہ صلہ رحمی گھر والوں میں محبت کا
سبب ہے مال میں کثرت کا ذریعہ ہے عمر میں زیادتی کا باعث ہے ۔(مشکوٰۃ شریف)
4:
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا :’’رشتہ داری عرش
سے لٹکی ہوئی ہے وہ کہتی ہے کہ جو مجھے ملائے گا میں اسے ملاؤں گی اور جو مجھے
کاٹے گا میں اسے کاٹوں گی ‘‘۔متفق علیہ ۔
5:
حضرت انس رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا من أحب أن يبسط له
في رزقه وينسأ له في أثره فليصل رحمه’’جس کو
یہ بات اچھی لگے کہ اس کی روزی کشادہ کی جائے اوراس کی عمر لمبی کی جائے تو اسے
رشتہ داروں سے نیک سلوک کرتے رہنا چاہیے‘‘ ۔متفق علیہ۔
یہ بھی پڑھیں صلہ رحمی کے بارے میں
6:
جبیر بن مطعم رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا :’’جنت میں رشتہ داری
کاٹنے والا داخل نہیں ہوگا ‘‘ ۔ متفق علیہ
7:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
اللہ تعالیٰ نے ساری مخلوق کو پیدا کیا یہاں تک کہ جب پیدا کرنے سے فارغ ہوچکا تو
رشتہ داری نے عرض کیا کہ یہ اس شخص کا مقام ہے جو قطع رحم سے تیری پناہ مانگے،
اللہ تعالیٰ نے فرمایا کیا تجھے یہ پسند نہیں کہ میں اس سے (تعلق)جوڑوں جو تجھ سے
جوڑے اور اور اس سے قطع( تعلق )کروں جو تجھ سے قطع کرے(توڑے)، رشتہ داری نے عرض کیا
کیوں نہیں (ایسا ہی ہونا چاہئے)! اللہ تعالیٰ نے فرمایا بس تجھے حاصل ہے(یعنی ایسا
ہی ہوگا)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھو فَهَلْ
عَسَيْتُمْ اِنْ تَوَلَّيْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِي الْاَرْضِ وَتُقَطِّعُوْ ا
اَرْحَامَكُمْ 47۔
محمد :( 22) ترجمہ:
اور تم سے یہ بھی بعید نہیں کہ اگر تم کو حکومت مل جائے تو
تم زمین میں فساد برپا کر دو اور رشتے ناتے توڑ ڈالو (22)) صحیح بخاری
صلہ
رحمی میں اپنے والدین، بہن بھائی، بیوی بچے، خالہ پھوپھی، چچا اور ان کی اولادیں
وغیرہ یہ سارے رشتہ دار صلہ رحمی میں آتے ہیں۔ اپنے والدین کے دوست احباب جن کے
ساتھ ان کے تعلقات ہوں، ان سب کے ساتھ صلہ رحمی کرنی چاہیے۔ جب ان رشتہ داروں کا خیال
نہیں رکھا جائے گا، ان کے حقوق پورے نہیں کیے جائیں گے، ان کی مدد نہیں کی جائے گی
تو یہی قطع رحمی کہلاتی ہے۔ یعنی اپنے رشتہ داروں سے ہر قسم کے تعلقات ختم کرنا۔
صلہ
رحمی ہر دور میں کی جا سکتی ہے۔ ضروری نہیں کہ انسان مالی مدد ہی کرے، بلکہ اس کے
لیے ضروری ہے کہ جس چیز کی وہ استطاعت رکھتا ہو، اس کے ساتھ صلہ رحمی کرے۔ مثلاً
ان کے دکھ درد میں شریک ہو کر ان کی حوصلہ افزائی کرے، ان کے ساتھ اچھی گفتگو کرے،
ان کے گھر جا کر حال احوال دریافت کرے۔ ان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرے، غمی خوشی
میں شریک ہو۔ یہ ساری باتیں صلہ رحمی میں آتی ہیں۔ قطع رحمی کی سزا تو دنیا میں بھی
مل جاتی ہے، جب بھائی مشکل وقت میں اپنے بھائی کا ساتھ نہیں دیتا۔ ایک دوسرے کے
دکھ درد کو نہ سمجھا جائے۔ جب خون سفید ہو جائے، تعلقات ختم کریں، جب ضرورت ہو تو
اس کی ضرورت کو پورا نہ کیا جائے، حتی کہ ایک دوسرے کے ساتھ مرنا جینا ختم کر دیا
جاتا ہے۔ یہ سزا ہی ہے۔ اور قیامت کے دن صلہ رحمی کے متعلق پوچھا جائے گا کہ ہم نے
ان رشتوں کے تقدس کا کتنا خیال رکھا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن
بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُّوصَلَ
وَيُفْسِدُونَ فِي الأَرْضِ أُولَـئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَo البقرة،
2 : 27
ترجمہ: (یہ نافرمان وہ
لوگ ہیں) جو اللہ کے عہد کو اس سے پختہ کرنے کے بعد توڑتے ہیں، اور اس (تعلق) کو
کاٹتے ہیں جس کو اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے اور زمین میں فساد بپا کرتے ہیں، یہی
لوگ نقصان اٹھانے والے ہیںo
اللہ
تعالیٰ نے اس آیت مبارکہ میں ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات جوڑنے کا حکم دیا ہے، اگر
اس کے خلاف کریں گے تو یقیناً دنیا و آخرت میں نقصان اٹھانے والے ہونگے۔ اسی طرح
بے شمار آیات میں اللہ تعالیٰ نے صلہ رحمی کا حکم دیا ہے اور حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی احادیث مبارکہ میں آپس میں صلہ رحمی کا حکم دیا ہے۔
صلہ رحمی کی اہمیت اور فضیلت کو بیان کیا ہے اور قطع رحمی پر وعید سنائی ہے۔ ہمیں
چاہیے کہ ہر حال میں صلہ رحمی کا خیال رکھیں، ایسا نہ ہو کہ جو رشتے دار غیرب ہوں،
غربت کی وجہ سے ان سے تعلقات ختم کر لیں، جیسا کہ آجکل رواج ہے کہ اگر بعض رشتہ
دار غریب ہوں اور بعض امیر تو امیر لوگ ان غریب رشتہ داروں سے قطع تعلق کر لیتے ہیں،
اور ان کو اپنا رشتہ دار سمجھنا اور کہنا اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ اپنےدوست احباب
کے سامنے اپنا رشتہ دار قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ جیسے اولاد جب جوان ہوتی ہے
تو اپنے والدین کو گھر سے نکال دیتی ہے، ان کے حقوق کا خیال نہیں رکھتی، یہ ساری چیزیں
گناہ کبیرہ ہیں اور اس کی سزا قیامت کے دن ملے گی، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا والدین اولاد کے لیے جنت بھی ہیں اور جہنم بھی، جس نے ان کی
خدمت کی اس نے جنت کو پا لیا ورنہ اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔
والدین کا مقام و مرتبہ ۔۔۔پڑھنے کے لیے کلک کریں
اللہ
تعالیٰ ہمیں صلہ رحمی کا صحیح مفہوم سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور صلہ رحمی کرنے
کی توفیق عطا فرمائے، اسی میں اتفاق و اتحاد ہے اور دنیا و آخرت کی حقیقی کامیابی
ہے
یہ بھی پڑھیں صلہ رحمی کے بارے میں
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You