ذکرالہی اور احادیث
مبارکہ:
1۔ عَنْ
أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : یَقُوْلُ اللهُ
تَعَالَی : أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي وَأَنَا مَعَهُ إِذَا ذَکَرَنِي
فَإِنْ ذَکَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذَکَرْتُهُ فِي نَفْسِي، وَإِنْ ذَکَرَنِي فِي
مَـلَإٍ ذَکَرْتُهُ فِي مَـلَإٍ خَيْرٍ مِنْهُمْ وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ
بِشِبْرٍ تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا
تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا وَإِنْ أَتَانِي یَمْشِي، أَتَيْتُهُ
هَرْوَلَةً۔ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ذکر الہی اور قرآنی آیات پڑھنے کے لیے کلک کریں
ترجمہ: ’’حضرت ابو ہریرہ
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
کہ میرا بندہ میرے متعلق جیسا گمان رکھتا ہے میں اس کے ساتھ ویسا ہی معاملہ کرتا
ہوں۔ جب وہ میرا ذکر کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔ اگر وہ اپنے دل میں میرا
ذکر (ذکر خفی) کرے تو میں بھی(اپنے شایان شان) خفیہ اس کا ذکر کرتا ہوں، اور اگر
وہ جماعت میں میرا ذکر (ذکر جلی) کرے تو میں اس کی جماعت سے بہتر جماعت میں اس کا
ذکر کرتا ہوں۔ اگر وہ ایک بالشت میرے نزدیک آئے تو میں ایک بازو کے برابر اس کے
نزدیک ہو جاتا ہوں۔ اگر وہ ایک بازو کے برابر میرے نزدیک آئے تو میں دو بازؤوں کے
برابر اس کے نزدیک ہو جاتا ہوں اور اگر وہ میری طرف چل کر آئے تو میں اس کی طرف
دوڑ کر آتا ہوں۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے
2: عَنْ أَبِي
هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنھما : أَنَّھُمَا شَھِدَا
عَلَی النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ : لَا یَقْعُدُ قَوْمٌ یَذْکَرُوْنَ اللهَ
عزوجل إِلَّا حَفَّتْھُمُ الْمَلَائِکَةُ وَغَشِیَتْھُمُ الرَّحْمَةُ، وَنَزَلَتْ
عَلَيْھِمُ السَّکِيْنَةُ، وَذَکَرَھُمُ اللهُ فِيْمَنْ عِنْدَهُ۔رَوَاهُ مُسْلِمٌ
وَالتِّرْمِذِيُّ، وَقَالَ أَبُو عِيْسَی : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ
ترجمہ: ’’حضرت ابو ہریرہ
اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنھما دونوں نے حضور نبی اکرم ﷺ کے بارے میں گواہی دی
کہ آپ ﷺ نے فرمایا : جب بھی لوگ اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لئے بیٹھتے ہیں انہیں فرشتے
ڈھانپ لیتے ہیں اور رحمت انہیں اپنی آغوش میں لے لیتی ہے اور ان پر سکینہ (سکون و
طمانیت) کا نزول ہوتا ہے اللہ تعالیٰ ان کا ذکر اپنی بارگاہ کے حاضرین میں کرتا
ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام مسلم اور
ترمذی نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے
3: عَنْ
أَنَسٍ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : لَا تَقُوْمُ السَّاعَةُ
عَلَی أَحَدٍ یَقُوْلُ : اللهُ، اللهُ۔ رَوَاهُ مُسْلِمٌ۔
وَفِي رِوَایَةِ عَنْهُ قَالَ : قَالَ
رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : لَا تَقُوْمُ السَّاعَةُ حَتَّی لَا یُقَالَ فِي الْأَرْضِ :
اللهُ، اللهُ۔ رَوَاهُ مُسْلِمٌ۔
ترجمہ: ’’حضرت انس رضی
اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ اللہ کہنے والے کسی شخص پر قیامت
نہ آئے گی (یعنی جب قیامت آئے گی تو دنیا میں کوئی بھی اللہ اللہ کرنے والا نہ ہو
گا)۔‘
حضرت انس بن مالک رضی
اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قیامت اس وقت برپا ہو گی، جب
دنیا میں اللہ اللہ کہنے والا کوئی نہ رہے گا۔‘‘ ان دونوں روایات کو امام مسلم نے
ذکر کیا ہے۔
ذکر الہی اور قرآنی آیات پڑھنے کے لیے کلک کریں
4: عَنْ
أَبِي الدَّرْدَاء رضي الله عنه قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : أَ لَا
أُنَبِّئُکُمْ بِخَيْرِ أَعْمَالِکُمْ وَأَزْکَاھَا عِنْدَ مَلِيْکِکُمْ،
وَأَرْفَعِھَا فِي دَرَجَاتِکُمْ، وَخَيْرٍ لَکُمْ مِنْ إِنْفَاقِ الذَّھَبِ
وَالْوَرِقِ، وَخَيْرٍ لَکُمْ مِنْ أَنْ تَلْقَوْا عَدُوَّکُمْ، فَتَضْرِبُوْا
أَعْنَاقَھُمْ وَیَضْرِبُوْا أَعْنَاقَکُمْ؟ قَالُوْا : بَلَی۔ قَالَ : ذِکْرُ
اللهِ تَعَالَی۔
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه،
وَقَالَ الْحَاکِمُ : حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ۔
ترجمہ: ’’حضرت ابو درداء
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا : کیا میں تمہیں تمہارے
اعمال میں سے سب سے اچھا عمل نہ بتاؤں جو تمہارے مالک کے ہاں بہتر اور پاکیزہ ہے،
تمہارے درجات میں سب سے بلند ہے، تمہارے سونے اور چاندی کی خیرات سے بھی افضل ہے،
اور تمہارے دشمن کا سامنا کرنے یعنی جہاد سے بھی بہتر ہے درآنحالیکہ تم انہیں قتل
کرو اور وہ تمہیں؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : کیوں نہیں! آپ ﷺ نے فرمایا
: وہ عمل اللہ کا ذکر ہے۔‘‘
5۔ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ بُسْرٍ رضي
الله عنه أَنَّ رَجُلًا قَالَ : یَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ شَرَائِعَ الْإِسْلَامِ
قَدْ کَثُرَتْ عَلَيَّ فَأَخْبِرْنِي بِشَيْئٍ أَتَشَبَّثُ بِهِ۔ قَالَ : لَا یَزَالُ
لِسَانُکَ رَطْبًا مِنْ ذِکْرِ اللهِ۔ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ : هَذَا
حَدِيْثٌ حَسَنٌ۔
ترجمہ: ’’حضرت عبد اللہ
بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا : یا رسول اللہ! احکام
اسلام مجھ پر غالب آگئے ہیں مجھے کوئی ایسی چیز بتائیں جسے میں انہماک سے کرتا
رہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تیری زبان ہر وقت ذکر الٰہی سے تر رہنی چاہیے۔‘‘۔
6۔ عَنْ
أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه عَنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ : مَنْ
قَعَدَ مَقْعَدًا لَمْ یَذْکُرِ اللهَ فِيْهِ کَانَتْ عَلَيْهِ مِنَ اللهِ تِرَةٌ
وَمَنِ اضْطَجَعَ مُضْطِجَعًا لَا یَذْکُرُ اللهَ فِيْهِ کَانَتْ عَلَيْهِ مِنَ
اللهِ تِرَةٌ۔ رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ۔
ترجمہ: ’’حضرت ابو ہریرہ
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو اپنے بیٹھنے کی جگہ سے
اُٹھ گیا اور اس مجلس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ کیا تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس
پر ندامت وارد ہو گی اور جو بستر میں لیٹے اور اس میں اللہ تعالی کا ذکر نہ کرے تو
اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسے بھی ندامت ہو گی۔‘‘
7۔ عَنْ أَبِي
سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ : أَکْثِرُوْا
ذِکرَ اللهِ حَتَّی یَقُوْلُوْا : مَجْنُوْنٌ۔ رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ
وَأَبُو یَعْلَی، وَقَالَ الْحَاکِمُ : صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ۔
ترجمہ:’’حضرت ابو سعید
خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ کا ذکر اتنی
کثرت سے کرو کہ لوگ تمہیں دیوانہ کہیں۔‘‘
8۔ عَنْ
مُعَاذٍ رضي الله عنه عَنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ : أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ فَقَالَ :
أَيُّ الْجِهَادِ أَعْظَمُ أَجْرًا؟ قَالَ : أَکْثَرُهُمْ ِللهِ تَبَارَکَ
وَتَعَالَی ذِکْرًا۔ قَالَ : فَأَيُّ الصَّائِمِيْنَ أَعْظَمُ أجْرًا؟ قَالَ :
أَکْثَرُهُمْ ِللهِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی ذِکْرًا۔ ثُمَّ ذَکَرَ لَنَا الصَّلَاةَ
وَالزَّکَاةَ وَالْحَجَّ وَالصَّدَقَةَ کُلُّ ذَلِکَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ :
أَکْثَرُهُمْ ِللهِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی ذِکْرًا۔ فَقَالَ أَبُوْ بَکْرٍ
لِعُمَرَ رضي الله عنهما : یَا أَبَا حَفْصٍ، ذَهَبَ الذَّاکِرُوْنَ بِکُلِّ
خَيْرٍ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : أَجَلْ۔ رَوَاهُ أَحْمَدُ
وَالطَّبَرَانِيُّ۔
ترجمہ: ’’حضرت معاذ رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے حضور نبی اکرم ﷺ سے پوچھا : کون سے مجاہد کا
ثواب زیادہ ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اُن میں سے جو اللہ تبارک و تعالیٰ کا ذکر زیادہ
کرتا ہے۔ اس نے دوبارہ عرض کیا : روزہ داروں میں سے کس کا ثواب زیادہ ہے؟ آپ ﷺ نے
فرمایا : اُن میں سے جو اللہ تبارک و تعالیٰ کا ذکر زیادہ کرتا ہے۔ پھر اُس نے
ہمارے لیے نماز، زکوٰۃ، حج اور صدقے کا ذکر کیا۔ حضور نبی اکرم ﷺ ہر بار فرماتے
رہے : جو اُن میں سے اللہ تبارک و تعالیٰ کا ذکر زیادہ کرتا ہے۔ حضرت ابو بکر رضی
اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا : اے ابو حفص! اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے
والے تمام نیکیاں لے گئے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بالکل(درست ہے)۔‘‘
ذکر الہی اور قرآنی آیات پڑھنے کے لیے کلک کریں
9۔ عَنْ
أَبِي الْجَوْزَاءِ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : أَکْثِرُوْا
ذِکْرَ اللهِ حَتَّی یَقُوْلَ الْمُنَافِقُوْنَ : إِنَّکُمْ مُرَاؤُوْنَ۔ رَوَاهُ
الْبَيْهَقِيُّ۔
ترجمہ: ’’حضرت ابو جوزا
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ کا ذکر اتنی کثرت سے
کیا کرو کہ منافق تمہیں ریاکار کہیں۔‘‘
10۔ عَنْ
مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رضي الله عنه قَالَ : إِنَّ آخِرَ کَـلَامٍ فَارَقْتُ
عَلَيْهِ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ أَنْ قُلْتُ : أَيُّ الْأَعْمَالِ أَحَبُّ إِلَی
اللهِ؟ قَالَ : أَنْ تَمُوْتَ وَلِسَانُکَ رَطْبٌ مِنْ ذِکْرِ اللهِ۔ رَوَاهُ
ابْنُ حِبَّانَ وَالطَّبَرَانِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ۔
ترجمہ: ’’حضرت معاذ بن
جبل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ سے جدا ہوتے ہوئے جو
آخری بات کی وہ یہ تھی : میں نے عرض کیا : اللہ تعالیٰ کو کون سا عمل سب سے زیادہ
پسند ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا : سب سے زیادہ پسندیدہ عمل یہ ہے کہ جب توفوت ہو تو تیری
زبان اللہ کے ذکر سے تر ہو۔‘‘
11۔ عَنْ
أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ : لَیَذْکُرَنَّ
اللهَ قَوْمٌ فِي الدُّنْیَا عَلَی الْفُرُشِ الْمُمَهَّدَةِ یُدْخِلُهُمُ
الدَّرَجَاتِ الْعُلَی۔ رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ وَأَبُوْ یَعْلَی۔رَوَاهُ ابْنُ
حِبَّانَ وَأَبُوْ یَعْلَی۔
ترجمہ: ’’حضرت ابو سعید
خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : کچھ لوگ دنیا میں
بچھے ہوئے پلنگوں پر اللہ تعالیٰ کا ذکر کریں گے اور وہ انہیں (جنت کے) بلند درجات
میں داخل کر دے گا۔‘‘ اسے امام ابن حبان اور ابو یعلی نے روایت کیا ہے۔
12۔ عَنْ
أَنَسِ بْنِ مالِکٍ رضي الله عنه قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : إِنَّ الشَّيْطَانَ
وَاضِعٌ خُطُمَهُ عَلَی قَلْبِ ابْنِ آدَمَ فَإنْ ذَکَرَ اللهَ خَنَسَ وَإِنْ
نَسِيَ الْتَقَمَ قَلْبَهُ فَذَلِکَ الْوَسْوَاسُ الْخَنَّاسُ۔ رَوَاهُ أَبُو یَعْلَی۔
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : شیطان نے ابن آدم کے دل پر اپنی رسیاں
ڈالی ہوئی ہیں۔ اگر وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرے تو وہ بھاگ جاتا ہے اور اگر وہ بھول
جائے تو وہ اُس کے دل میں داخل ہو جاتا ہے اور یہی وسوسہ ڈالنے والا خناس ہے۔‘‘
13۔ عَنْ
أُمِّ أَنَسٍ رضي الله عنها أَنَّهَا قَالَتْ : یَا رَسُوْلَ اللهِ، أَوْصِنِي۔
قَالَ : اهْجُرِي الْمَعَاصِي فَإِنَّهَا أَفْضَلُ الْهِجْرَةِ وَحَافِظِي عَلَی
الْفَرَائِضِ فَإِنَّهَا أَفْضَلُ الْجِهَادِ وَأَکْثِرِي ذِکْرَ اللهِ
فَإِنَّکِ لَا تَأْتِيْنَ اللهَ بِشَيْئٍ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ کَثْرَةِ
ذِکْرِهِ۔رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ بِإِسْنَادٍ جَيِّدٍ۔
ترجمہ: ’’حضرت اُم انس رضی
اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں عرض کیا : یا
رسول اللہ! آپ مجھے کوئی وصیت فرمائیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : گناہوں کو چھوڑ دے یہ سب
سے افضل ہجرت ہے اور فرائض کی پابندی کر یہ سب سے افضل جہاد ہے۔ زیادہ سے زیادہ
اللہ تعالیٰ کا ذکر کر۔ تم اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کثرتِ ذکر سے زیادہ پسندیدہ
کوئی چیز پیش نہیں کر سکتیں۔‘‘
14۔ عَنِ
ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَنْ عَجَزَ
مِنْکُمْ عَنِ اللَّيْلِ أَنْ یُکَابِدَهُ وَبَخِلَ بِالْمَالِ أَنْ یُنْفِقَهُ
وَجَبُنَ عَنِ الْعَدُوِّ أَنْ یُجَاهِدَهُ فَلْیُکْثِرْ ذِکْرَ اللهِ۔ رَوَاهُ
الطَّبَرَانِیُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَاللَّفْظُ لَهُ۔
ترجمہ: ’’حضرت عبد اللہ
بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تم میں سے جو
شخص پوری رات (عبادت کرنے کی) مشقت سے عاجز ہے، دولت خرچ کرنے میں بخیل ہے اور
دشمن کے ساتھ جہاد کرنے میں بزدل ہے، اُسے زیادہ سے زیادہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا
چاہیے۔‘‘
اسے امام طبرانی اور عبد
بن حمید نے روایت کیا ہے۔ مذکورہ الفاظ عبد بن حمید کے ہیں۔
15۔ عَنْ
أَبِي مُوْسَی رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : لَوْ أَنَّ
رَجُلًا فِي حِجْرِهِ دَرَاهِمُ یَقْسِمُهَا وَآخَرُ یَذْکُرُ اللهَ کَانَ
الذَّاکِرُ ِللّٰهِ أَفْضَلَ۔ رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ بِإِسْنَادٍ حَسَنٍ۔
ترجمہ: ’’حضرت ابو موسیٰ
اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اگر ایک آدمی کے
دامن میں درہم ہوں اور وہ اِنہیں تقسیم کر رہا ہو اور دوسرا اللہ کا ذکر کر رہا ہو
تو (اُن دونوں میں) اللہ کا ذکر کرنے والا افضل ہو گا۔‘‘ اسے امام طبرانی نے سندِ
حسن کے ساتھ ذکر کیا ہے۔
16۔ عَنْ أَبِي الْمُخَارِقِ، قَالَ :
قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي بِرَجُلٍ مُغَيَّبٍ فِي
نُوْرِ الْعَرْشِ، قُلْتُ : مَنْ هَذَا؟ مَلَکٌ؟ قِيْلَ : لَا۔ قُلْتُ : نَبِيٌّ؟
قِيْلَ : لَا، قُلْتُ : مَنْ هُوَ؟ قَالَ : هَذَا رَجُلٌ کَانَ فِي الدُّنْیَا
لِسَانُهُ رَطْبًا مِنْ ذِکْرِ اللهِ وَقَلْبُهُ مُعَلَّقًا بِالْمَسَاجِدِ وَلَمْ
یَسْتَسِبَّ لِوَالِدَيْهِ قَطُّ۔ رَوَاهُ ابْنُ أَبِي الدُّنْیَا فِي کِتَابِ
الْأَوْلِیَاء۔۔
ترجمہ: ’’حضرت ابو
المخارق نے بیان کیا ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : معراج کی رات میں ایک آدمی
کے پاس سے گزرا۔ وہ عرش کے نور میں ڈوبا ہوا تھا۔ میں نے پوچھا : یہ کون ہے؟ کیا یہ
فرشتہ ہے؟ کہا گیا : نہیں۔ میں نے پوچھا : کیا یہ کوئی نبی ہے؟ جواب ملا : نہیں۔ میں
نے پوچھا : یہ کون ہے؟ (کہنے والے نے) کہا : یہ وہ آدمی ہے جس کی زبان دنیا میں
اللہ کے ذکر سے تر رہتی تھی اور اس کا دل مسجد میں معلق رہتا تھا اور اس نے کبھی
اپنے والدین کو گالی نہیں دلوائی۔‘‘
اسے ابن ابی الدنیا نے
اپنی کتاب ’’الأولیاء‘‘ میں بیان کیا ہے۔
اپنے پیج کا کلر وائیٹ کیجئے بلیو کلر سے کچھ بھی پڑھنے کو دل نہیں کرتا
ReplyDeleteراہنمائی کا بہت شکریہ
Delete