نیا
انداز ہے ساقی تیرے شرمانے کا
آگیا
وقت میرا جاں سے گزر جانے کا
تو
ہےساقی توتیری ایک نظر کافی ہے
میں
طلب گار نہیں ہوں کسی پیمانے کا
جو
پیے جتنا پیے جب بھی پیے جیسے پیے
در
کھلا رہتا ہے ہر دم تیرے میخانے کا
جب
تیرے حسن کو دیکھا تو خدا یاد آیا
اب
تو موسم ہی نہیں ہے میرے گھبرانے کا
اپنے
پہلو میں جگہ دے کے کرم کر مجھ پر
لوگ
دیکھیں نہ تماشا تیرے دیوانے کا
ابرو
پیمانہ بنا کر جو پلائی تو نے
مجھ
کو احساس ہوا پی کے بہک جانے کا
آنکھ
سے تو نے جو پیمانے کو لبریز کیا
مرتبہ
ہو گیا اونچا تیرے میخانے کا
اب
تو ساجد کی تمنا ہے خدا پوری کرے
ہو
شرف اس کو درِ یار پہ مر جانے کا
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You