سوزِ غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا
جا تجھے کشمکشِ دہر
سے آزاد کیا
وہ تجھے یاد کرے جس
نے بھلایا ہو کبھی
میں نے تجھ کو نہ
بھلایا نا کبھی یاد کیا
پر میرے کاٹ کے صیاد
نے اعلان کیا
اب قفس کھول دیا جا
تجھے آزاد کیا
سو کے اٹھے ہو مگر چہرے
پہ بکھری زلفیں
کس پریشان طبیعت نے
تجھے یاد کیا
اس کا رونا نہیں کیوں
تم نےکیا دل برباد
اس کا غم ہے کہ بہت
دیر سے برباد کیا
اے میں سو جان سے اس
طرزِ تکلم پہ نثار
پھر تو فرمائیے کیا
آپ نے ارشاد کیا
دل کی چوٹوں نے کبھی
چین سے سونے نہ دیا
جب چلی سرد ہوا میں
نے تجھے یاد کیا
مجھ کو تو ہوش نہیں
تم کو خبر ہو شاید
لوگ کہتے ہیں کہ تم
نے مجھے برباد کیا
جوش ملیح آبادی
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You