بادشاہوں کو اگر چاہے
گدائی دیتا ہے
عشق اگر بگڑے تو گلشن
کو تباہی دیتا ہے
کچھ روابط میں کمی
لازم ہے جینے کے لیے
آئینہ بھی پاس سے
دھندلا دکھائی دیتا ہے
یہ جو الفت ہے حقیقت
میں خدائی وصف ہے
وصف یہ مٹّی کو بھی
ذوقِ خدائی دیتا ہے
دھڑکنوں سے جو کیا
کرتا تھا وحشت کو بیاں
میں وہی بندہ ہوں پر
اونچا سنائی دیتا ہے
انتقاماً چاک داماں
تھام کر جوگیؔ ترا
اب وفا کے شہر میں بھی
بے وفائی دیتا ہے
حفیظ جوگیؔ
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You