مُسّلَم
ہے محمدؐ سے وفا ، صدّیقِ اکبر کی
نہیں
بُھولی ہے دُنیا کو ادا ، صدّیقِ اکبر کی
ہم اُن کی مدح گوئی داخلِ سنّت نہ کیوں سمجھیں
نبیؐ تعریف کرتے تھے سدَا ، صدّیقِ اکبر کی
رسولُ
اللہ کے لُطف و کرم سے یہ مِلا رُتبہ
مدد
کرتا رہا ہر دَم خدا ، صدّیقِ اکبر کی
کلامُ
اللہ میں ہے تذکرہ اُن کے محامد کا
زمانے
سے بیاں ہو شان کیا صدّیقِ اکبر کی
نجابت میں ، شرافت میں ، رفاقت میں ، سخاوت میں
ہُوئی
شہرت یہ کس کی جا بجا ؟ صدّیقِ اکبر کی
وہ خود اک صدق تھے کوئی اگر اِس رازکو جانے
صداقت
ہی صداقت تھی صدا صدّیقِ اکبر کی
زمیں
پر دُھوم ہےاُن کی ، فلک پر اُن کے چرچے ہیں
زمین و آسماں پر ہے ثناء صدّیقِ اکبر کی
مؤرِخ
دَم بخود ہے سَر بسجدہ ہے قلم اُس کا
تعالَی
اللہ ! یہ شانِ عُلیٰ ، صدّیقِ اکبر کی
جو
اُن کا ہے ، رسولُ اللہ اُس کے ہیں ، خدا اُس کا
ولایت کا وسیلہ ہے ، وِلا صدّیقِ اکبر کی
کمی کیسی نصیرؔ اُن کے مدارج میں ، مراتب میں
بڑی
توقیر ہے نامِ خدا ، صدّیقِ اکبر کی
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You