ان
کی گلی میں آنا جانا عادت سی اک ہو گئی ہے
دیکھ
کے اس کو جی بہلانا عادت سی اک ہو گئی ہے
کیسے
کہہ دوں اس کو نفرت ممکن ہے یہ الفت ہو
دیکھنا
مجھ کو پھر چھپ جانا عادت سی اک ہو گئی ہے
کتنے
نازک دل ہوں گے جو کچلے اس نے پاوں سے
مہندی
کا تو ڈھونگ رچانا عادت سی اک ہو گئی ہے
ہر
آہٹ پر ہم یہ سمجھے وہ آئے وہ آئے ہیں
ایسے
اکثر دھوکے کھانا عادت سی اک ہو گئی ہے
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You