رمضان المبارک کے فضائل احادیث مبارکہ کی روشنی میں :
1: حدیث:۱ عَنْ سَھْلٍ عَنِ
النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اِنَّ فِیْ الْجَنَّۃِ بَابًا
یُقَالُ لَہُ الرَّیَّانُ یَدْخُلُ مِنْہُ الصَّائِمُوْنَ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ لَا یَدْخُلُ
مِنْہُ اَحَدٌ غَیْرُھُمْ یُقَالُ اَیْنَ الصَّائِمُوْنَ فَیَقُوْمُوْنَ لَا یَدْخُلُ
مِنْہُ اَحَدٌ غَیْرُھُمْ فَاِذَا دَخَلُوْا اُغْلِقَ فَلَمْ یَدْخُلْ مِنْہُ
اَحَدٌ۔(صحیح البخاری، کتاب الصوم، باب الرّیان للصائمین)
ترجمہ:
حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے
کہ آپ نے فرمایا کہ جنت میں ایک دروازہ ہے، جس کو ''باب الریان'' (سیرابی کا
دروازہ) کہا جاتا ہے۔ اُسی دروازہ سے قیامت کے دن روزہ دار جنت میں داخل ہوں گے۔
روزہ داروں کے سوا کوئی بھی اس دروازہ سے جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ جب یہ لوگ داخل
ہو چکیں گے، تو یہ دروازہ بند کر دیا جائےگا۔ پھر اس کے بعد کوئی بھی اس دروازے سے
داخل نہیں ہوگا۔
2: حدیث:۲ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ
اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اَلصِّیَامُ
جُنَّۃٌ فَلَا یَرْفُثْ وَلَا یَجْھَلْ فَاِنِ امْرَؤٌ قَاتَلَہٗ اَوْشَاتَمَہٗ
فَلْیَقُلْ اِنِّیْ صَائِمٌ مَرَّتَیْنِ وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَخُلُوْفُ
فَمِ الصَّائِمِ اَطْیَبُ عِنْدَ اللّٰہِ مِنْ رِیْحِ الْمِسْکِ یَتْرُکُ
طَعَامَہٗ وَشَرَابَہٗ وَشَھْوَتَہٗ مِنْ اَجْلِیْ اَلصِّیَامُ لِیْ وَاَنَا
اَجْزِیْ بِہٖ وَالْحَسَنَۃُ بِعَشَرِ اَمْثَالِہَا۔(صحیح البخاری، کتاب الصوم،
باب فضل الصوم،)
ترجمہ:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا ہے کہ روزہ "ڈھال" ہے۔ لہٰذا کوئی روزہ دار نہ فحش کلامی کرے،
نہ جہالت کی بات کرے اور اگر کوئی اُس سے لڑے یا گالی گلوچ کرے، تو روزہ دار کو
چاہیے کہ اُس سے یہ کہدے کہ "میں روزہ دار ہوں"۔ اور اس ذات کی قسم ہے،
جس کے "قبضہ قدرت" میں میری جان ہے کہ یقیناً روزہ دار کے منہ کی
"بُوْ" اللہ کے نزدیک "مشک" کی "خوشبو" سے زیادہ
اچھی ہے، روزہ دار اپنے کھانے پینے اور اپنی خواہش کو میری وجہ سے چھوڑ دیتا ہے
روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اُس کا بدلہ دوںگا اور ہر نیکی کا دس گنا ثواب ہے۔
3: حدیث:۳ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ
عَنِ النَّبِیِّ قَالَ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ اِیْمَانًا وَّ اِحْتِسَابًا غُفِرَ
لَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ۔(صحیح البخاری، کتاب الصوم، باب من صام رمضان)
حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جو رمضان کا روزہ ایمان رکھتے ہوئے
اور ثواب طلب کرنے کی نیت سے رکھے، اس کے پہلے گناہ (صغائر)بخش دیئے جاتے ہیں۔
4: حدیث:۴ عَنْ سَہْلِ بْنِ
سَعْدٍ مَنْ صَامَ یَوْمًا تَطَوُّعًا لَمْ یُطَّلِعْ اَحَدٌ لَمْ یَرْضِ اللّٰہُ
تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی لَہٗ بِثَوَابٍ دُوْنَ الْجَنَّۃِ۔(کنزالعمال، کتاب الصوم،
الباب الاول)
حضرت
سہل بن سعدرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ جوایک دن نفلی روزہ اس طرح رکھے کہ
کوئی اس پرمطلع نہ ہو،تو اللہ تعالیٰ اس کوجنت سے کم کوئی ثواب دینے پرراضی ہی نہیں
ہوگا۔
5: حدیث:۵ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ
رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ
وَسَلَّمَ اَتَاکُمْ رَمَضَانُ شَہْرٌ مُّبَارَکٌ فَرَضَ اللّٰہُ عَلَیْکُمْ صِیَامَہٗ
تُفْتَحُ فِیْہِ اَبْوَابُ السَّمَاءِ وَتُغْلَقُ فِیْہِ اَبْوَابُ الْجَحِیْمِ
وَتُغَلُّ فِیْہِ مَرَدَۃُ الشَّیَاطِیْنِ لِلّٰہِ فِیْہِ لَیْلَۃٌ خَیْرٌ مِّنْ
اَلْفِ شَھْرٍ مَنْ حُرِمَ خَیْرَھَا فَقَدْ حُرِمَ۔ رواہ احمد والنسائی۔(مشکاۃ
المصابیح، کتاب الصوم، )
حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا کہ آ گیا، تمہارے پاس رمضان، جو برکت والا مہینہ ہے۔ اللہ نے تم
لوگوں پر اس کا روزہ فرض کیا ہے۔ اس میں آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور
جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور اس میں سرکش شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے
اور اس مہینہ میں ایک رات ایسی ہے، جو ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ جو اس رات کی
بھلائیوں سے محروم رہا، وہ یقیناً محروم ہی رہا۔ اس حدیث کو امام احمد اور نسائی
نے روایت کیا ہے۔
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You