اعمال
کو لے کر شرمسار کھڑے ہیں
بس
اتنی تسلی ہے کہ سرکار کھڑے ہیں
سرکار
کی آنکھوں سے چھلکتی ہے محبت
وہ
جانتے ہیں کیوں یہ گناہگار کھڑے ہیں
اب
کھول دو در ان کے لیے خلد بریں کا
یہ
سب تو میری آل کے حب دار کھڑے ہیں
کیا
نامۂِ اعمال کوئی دیکھے گا ان کا
جو
آپ کی زلفوں میں گرفتار کھڑے ہیں
آقا
ہیں ہمارے تو فکر کیوں اقبالؔ
غم
کیسے رہیں سامنے غمخوار کھڑےہیں
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You