سرکار
غوثِ اعظم نظرِ کرم خدارا
میرا
خالی کاسہ بھر دو میں فقیر ہوں تمہارا
سب
کا کوئی نا کوئی دنیا میں آسرا ہے
میرا
بجز تمہارے کوئی نہیں سہارا
جھولی
کو میری بھر دو ورنہ کہے گی دنیا
ایسے
سخی کا منگتا پھرتا ہے مارا مارا
یہ
ادائے دستگیری کوئی میرے دل سے پوچھے
وہیں
آ گئے مدد کو میں جب جہاں پکارا
مولا
علی کا صدقہ ہِندُ الولی کا صدقہ
گنجِ
شکر کا صدقہ مہرِ ولی کا صدقہ
میری
لاج رکھ لو یا غوث میں فقیر ہوں تمہارا
یہ
تیرا کرم ہے یا غوث جو بلا لیا ہے در پر
کہاں
رو سیاہ فریدی کہاں آستاں تمہارا
یہ
تیرا کرم ہےیا غوث جو بنا لیا ہے اپنا
کہاں
مجھ سا یہ کمینہ کہاں سلسلہ تمہارا
میراں
بنے ہیں دولہا شادی رچی ہوئی ہے
سب
اولیاء باراتی کیا خوب ہے نظارا
https://www.thenationalduty.com/2024/10/blog-post.html
ReplyDeleteہم تو پڑھتے رہے کلام تیرا
ہو گئے آپ ہم کلام آخر