فَاذْكُرُوْنِـىٓ
اَذْكُرْكُمْ وَاشْكُـرُوْا لِىْ وَلَا تَكْـفُرُوْنِ (152البقرہ)
ترجمہ: پس مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا اور میرا
شکر کرو اور ناشکری نہ کرو۔
ذکر کے فائدے:
دنیا سے متعلق
: الَّذِينَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُمْ بِذِكْرِ اللَّهِ ﴿28
الرعد﴾
أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ ﴿28
الرعد﴾
ترجمہ: وہ لوگ جو ایمان
لائے اور ان کے دلوں کو اللہ کی یاد سے تسکین ہوتی ہے، خبردار! اللہ کی یاد ہی سے
دل تسکین پاتے ہیں۔
آخرت سے متعلق: وَالَّذِينَ
إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ
فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَنْ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّهُ وَلَمْ
يُصِرُّوا عَلَىٰ مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ۔(آل عمران 135)
ترجمہ: اور وہ لوگ جب کوئی
کھلا گناہ کر بیٹھیں یا اپنے حق میں ظلم کریں تو اللہ کو یاد کرتے ہیں اور اپنے
گناہوں سے بخشش مانگتے ہیں، اور سوائے اللہ کے اور کون گناہ بخشنے والا ہے، اور
اپنے کیے پر وہ اڑتے نہیں اور وہ جانتے ہیں۔
وَالذَّاكِـرِيْنَ اللّـٰهَ
كَثِيْـرًا وَّالذَّاكِـرَاتِ اَعَدَّ اللّـٰهُ لَـهُـمْ مَّغْفِرَةً وَّاَجْرًا
عَظِيْمًا۔الاحزاب 35
ترجمہ: اور اللہ کو بہت یاد
کرنے والے مردوں اور بہت یاد کرنے والی عورتوں کے لیے بخشش اور بڑا اجر تیار کیا
ہے۔
کیسے کیا جائے:
1: خود کو بھلا کر اور سب
سے جدا ہو کر اللہ کو یاد کرنا:
وَاذْكُرْ رَبَّكَ إِذَا نَسِيتَ ﴿24
الكهف﴾جب تو بھول جائے تو اللہ کو یاد کر
وَاذْكُرِ اسْـمَ رَبِّكَ
وَتَبَتَّلْ اِلَيْهِ تَبْتِيْلًا (مزمل8) اور
اپنے رب کا نام لیا کرو اور سب سے الگ ہو کر اسی کی طرف آجاؤ۔
2: اللہ تعالی کی رحمت کے
واقعات سنانا:
وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا مَكَانًا شَرْقِيًّا ﴿16
مريم﴾
ترجمہ:
اور اس کتاب میں مریم کا ذکر کر جب کہ وہ اپنے لوگوں سے
علیحدہ ہو کر مشرقی مقام میں جا بیٹھی۔
وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَبِيًّا ﴿41
مريم﴾
ترجمہ: اور کتاب میں
ابراہیم کا ذکر کر، بے شک وہ سچا نبی تھا۔
وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مُوسَىٰ إِنَّهُ كَانَ مُخْلَصًا وَكَانَ رَسُولًا نَبِيًّا ﴿51
مريم﴾
ترجمہ: اور کتاب میں موسٰی
کا ذکر کر، بے شک وہ خاص بندے اور بھیجے ہوئے پیغمبر تھے۔
وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِسْمَاعِيلَ إِنَّهُ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ ﴿54
مريم﴾
ترجمہ: اور کتاب میں
اسماعیل کا بھی ذکر کر، بے شک وہ وعدہ کا سچا اور بھیجا ہوا پیغمبر تھا۔
وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِدْرِيسَ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَبِيًّا ﴿56
مريم﴾
ترجمہ: اور کتاب میں ادریس
کا ذکر کر، بے شک وہ سچا نبی تھا۔
ان آیات میں اللہ تعالی
نے انبیاء کرام علیھم السلام کے حوالے سے ارشاد فرمایا کہ ان کو یاد کرو اس کا
مطلب ہے ان کے حالات و واقعات کو یاد کرو
ان کا تذکرہ کرو ۔ ایسے ہی اللہ تعالی کے ذکر کا مطلب یہ بھی ہے کہ اللہ
تعالی کی رحمت کے تذکرے کیے جائیں اللہ تعالی انعامات کا ذکر کیا جائے اللہ تعالی
کی محبت کی باتیں کی جائیں۔
3: نماز پڑھنا:
إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي ﴿14
طه﴾
ترجمہ: بے شک میں ہی اللہ
ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں پس میری ہی بندگی کر، اور میری ہی یاد کے لیے نماز
پڑھا کر۔
4: دل کو اللہ کی یاد سے
معمعور رکھنا:
وَاذْكُرْ رَبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةًوَدُونَ
الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ وَلَا تَكُنْ مِنَ
الْغَافِلِينَ ﴿205 الأعراف﴾
ترجمہ: اور اپنے رب کو
اپنے دل میں عاجزی کرتے ہوئے اور ڈرتے ہوئے یاد کرتا رہ صبح اور شام بلند آواز کی
بجائے ہلکی آواز سے، اور غافلوں سے نہ ہو۔
إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ ﴿2
الأنفال﴾
ترجمہ: ایمان والے وہی ہیں
کہ جب اللہ کا نام آئے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں۔
دنیا اور آخرت کی
بربادی:
دنیا سے متعلق
: وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنْكًا ﴿124
طه﴾
آخرت سے متعلق: وَمَنْ
يُّعْرِضْ عَنْ ذِكْرِ رَبِّهٖ يَسْلُكْهُ عَذَابًا صَعَدًا (17 ،
اور جس نے اپنے رب کی یاد سے منہ موڑا تو وہ اسے سخت عذاب میں ڈالے گا
1: حدیث شریف:
مَثَلُ الَّذِیْ یَذْکُرُ
رَبَّہُ وَالَّذِیْ لَا یَذْکُرُہُ مَثَلُ الْحَیِّ وَالْمَیِّتِ) (بخاری 6407)
ترجمہ: اس شخص کی مثال جو
اپنے رب کا ذکر کرتا رہتا ہے ایسے ہے جیسے ایک زندہ شخص ہو ۔ اور اُس شخص کی مثال
جو اس کی یاد سے غافل رہتا ہے ایسے ہے جیسے ایک مردہ شخص ہو ۔
2: حدیث شریف:
أَلَا أُنَبِّئُكم بِخَيْرِ أعمالِكُم ، وأَزْكاها عِندَ مَلِيكِكُم ، وأَرفعِها
في دَرَجاتِكُم ، وخيرٌ لكم من إِنْفاقِ الذَّهَب والوَرِقِ ، وخيرٌ لكم من أن
تَلْقَوا عَدُوَّكم ، فتَضْرِبوا أعناقَهُم ، ويَضْرِبوا أعْناقكُم ؟ ! ، قالوا :
بَلَى ، قال : ذِكْرُ اللهِ قَالَ مَعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رضی اللہ عنہ : مَا شَيْئٍ
أَنْجٰی مِنْ عَذَابِ اللّٰہِ، مِنْ ذِکْرِ اللّٰہِ۔ (ترمذی 3377)
ترجمہ: رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہارے سب سے بہتر اور تمہارے رب کے
نزدیک سب سے پاکیزہ اور سب سے بلند درجے والے عمل کی تمہیں خبر نہ دوں؟ وہ عمل
تمہارے لیے سونا چاندی خرچ کرنے سے بہتر ہے، وہ عمل تمہارے لیے اس سے بھی بہتر ہے
کہ تم ( میدان جنگ میں ) اپنے دشمن سے ٹکراؤ، وہ تمہاری گردنیں کاٹے
اور تم ان کی ( یعنی تمہارے جہاد کرنے سے
بھی افضل ) “ لوگوں نے کہا: جی ہاں، (
ضرور بتائیے ) آپ نے فرمایا: ”وہ اللہ
تعالیٰ کا ذکر ہے“، معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں: اللہ کے ذکر سے بڑھ کر
اللہ کے عذاب سے بچانے والی کوئی اور چیز نہیں ہے ۔
3: حدیث شریف ؛
-قال معاذ بن جبل سألتُ النَّبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم:
أيُّ الأعمالِ أحَبُّ إلى اللهِ تعالى؟ قال: أن تموتَ، ولِسانُك رَطْبٌ مِن ذِكرِ
اللهِ۔ ( فرمایا معاذ میں تجھ سے پیار کرتا ہوں۔)(ابن حبان 818)
ترجمہ: حضرت معاذ بن جبل
عرض کرتے ہیں یارسول اللہ ﷺ اعمال میں سے سب سے زیادہ اللہ تعالی کو محبوب عمل کون
سا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب تجھے موت آئے تو تیری زبان اللہ کے
ذکر سے تر ہو۔
4: حدیث شریف:
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ
عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:
«لِكُلِّ شَيْءٍ صِقَالَةٌ وَصِقَالَةُ الْقُلُوبِ ذِكْرُ اللَّهِ وَمَا مِنْ
شَيْءٍ أَنْجَى مِنْ عَذَابِ اللَّهِ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ» قَالُوا: وَلَا
الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ: «وَلَا أَنْ يَضْرِبَ بِسَيْفِهِ حَتَّى
يَنْقَطِعَ»رَوَاهُ
الْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعَوَاتِ الْكَبِيرِ
ترجمہ: حضرت عبداﷲ ابن عمر سے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے راوی کہ
حضور فرماتے تھے کہ ہر چیز کی صیقل ہے اور دلوں کی صیقل اﷲ کا ذکر ہے ۱؎ اور کوئی چیز ذکر اﷲ سے بڑھ کر عذابِ الٰہی سے
نجات نہیں دیتی صحابہ نے عرض کیا کہ نہ اﷲ کی راہ میں جہاد فرمایا بلکہ نہ یہ کہ
غازی اپنی تلوار سے کفار کو مارے حتی کہ تلوار ٹوٹ جائے ۔(بیہقی،دعوات کبیر)
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You