اے کاش محبت ہو تجھے بھی ، اور خود سے ہو
اے کاش شکایت ہو تجھے بھی
، اور خود سے ہو
تو چاہے ملاقاتیں وہ تجھ سے
خفا ہی رہے
احساس اذیت ہو تجھے بھی ،
اور خود سے ہو
اخلاص کا دعوی ہو تجھے اپنی
محبت پر
پھر عالمِ نفرت ہو تجھے بھی
، اور خود سے ہو
غم دل کے سنانے کو اور درد
مٹانے کو
اک بار ضرورت ہو تجھے بھی
، اور خود سے ہو
ہیں گزرے معینی ہم جس کرب
کے عالم سے
نہ چاہتے نفرت ہو تجھے بھی
، اور خود سے ہو
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You