خدا کی چاہت، آسائش کی دوڑ اور آج کا انسان.
خدا کی چاہت آپ کے نفس اور بدلتے زمانے
کی طرح متغیر نہیں۔
خدا جانتا ہے کہ تضادات و تغّیر کے شور
کے باعث فانی مادے سے جڑی آپ کی روح مضطرب ہے۔
روح قدیم ہے اور خدا سے آشنا ہے۔ اس پر
آپ کے نفس کے مادی پہلو نے پردہ ڈال رکھا ہے۔ آپ اس دبیز چادر کو چاک کر ديں تو محبوب
کی ناز بھری ادا جان جائیں گے۔
خدا سے آشنائی کا تقاضہ یہ ہے کہ انسان
اسے پہچان کر بنا کسی خوف اورغرض کے اسے بےحد چاہے، اتنا چاہے کہ بےساختگی سے اسے پوجنے
لگے۔
خدا بلاتا ہے اور اپنے پاس آنے والوں میں
تفریق نہیں کرتا۔ خدا آپ کی تکمیل کر کے آپ کی روح کی تشنگی کو آپ کے مقدور بھر سیراب
کرنا چاہتا ہے۔
خدا آپ کو ہر جھمیلے کے فریب سے آزاد کرنا
چاہتا ہے۔ پہچان کے سفر میں آپ کے نفس کا تحلیل ہونا، پھر چاہنا اور چاہے جانا خدا
کی حقیقی چاہت ہے۔
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You