حضرت
جبریل کا یوں آنا جانا اور ہے
طالب
و مطلوب کا ملنا ملانا اور ہے
جانا
موسی کا کجا ، جانا محمد کا کجا
اپنا
جانا اور ہے ، رب کا بلانا اور ہے
طور
پر موسی کو دکھلائی گئی تھی اک جھلک
سامنے
یوں بیٹھ کر جلوہ کرانا اور ہے
کعبے
والوں کو مبارک سجدہ کعبے کا رہے
جھکتے
ہیں عاشق جہاں وہ آستانہ اور ہے
اے
صبا لے چل مجھے روبرو سرکار کے
اپنے
منہ سے داستاں اپنی سنانا اور ہے
عشق
میں ثابت قدم رہنا نہیں آسان ہی
بات
کرنا اور ہے اس کا نبھانا اور ہے
Thanks for lyrics
ReplyDelete