محبت کو بہنے دیں۔
آپ
چاہِ
( کنواں) محبت ہیں۔ لوگوں کو اس میں سے اتنا پیار نکالنے دیں جتنا وہ نکال سکتے ہیں
اور مزید تازہ پانی اندر آنے دیں۔آپ لامتناہی سمندر سے جڑے ہیں۔ محبت قطعا قلیل نہیں۔
یہ تو لامتناہی ہے اس میں قلت کا سوال ہی نہیں۔
انسان
قلت کی شکار معشیت میں رہ چکا ہے۔ خوراک سب کے لیے کافی نہیں۔ مکان سب کے لیے کافی
نہیں۔ کپڑے سب کے لیے کافی نہیں۔ انسان صدیوں سے قلت کی معشیت میں رہتا چلا آیا
ہے۔ ہر شے قلت کی معشیت کا شکار ہے اور اسی سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ محبت بھی
قلیل ہے۔ اگر آپ دو افراد سے محبت کرتے ہیں تو قدرتی طور پر دونوں کو آدھی آدھی
ملے گی۔ اگر آپ تین سے محبت کرتے ہیں تو مزید تقسیم ۔ اگر آپ ہزاروں سے پیار کرتے
ہیں تو اس قدر تقسیم ہو جاتی ہے کہ جیسے کی ہی نہ ہو۔
محبت کے بارے یہ سوچ غلط
ہے اور چونکہ آپ کے ذہن میں یہ خیال ڈال دیا گیا ہے اس لیے آپ تکلیف اُٹھا رہے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ہر محبت کرنے والا غیر مطمئن ہے کیونکہ محبت کی اس قدر افراط ہے کہ
صرف ایک فرد کو دینے سے آپ کو اطمینان حاصل نہیں ہوتا ۔ آپ غیر مطمئن محسوس کرتے ہیں۔
آپ پوری دنیا
کو محبت دے سکتے تھے۔ اب جو محبت نہیں دی جاتی وہ پڑی رہتی
ہے اور جب کوئی توانائی آپ کے اندر پڑی رہتی ہے اور استعمال نہیں ہوتی تو وہ تباہ
کن بن جاتی ہے۔ آپ کی دشمن بن جاتی ہے۔ اور آپ اس اضافی محبت کو اپنے استعمال میں
لے آتے ہیں اور صرف اور صرف اپنے آپ سے پیار کرنے میں صرف کرتے ہیں اور یہیں سے
نفرت کی پیدائش ہوتی ہے۔
جب انسان اس چیز سے آگاہ
ہو جائے گا کہ محبت لامتناہی ہے اور اس کی کوئی قلت نہیں تو حسد ختم ہو جائے گا۔
حسد قلت کی معشیت کا حصہ ہے۔ محبت ہر چیز کو زندہ کر دیتی ہے۔ یہ جس چیز کو بھی
چھوتی ہے وہ جی اُٹھتی ہے۔ اس کے مقابلے میں بے مہری ہر چیز کو مردہ کر دیتی ہے۔ یہ
جس چیز کو چھوتی ہے اسے مردہ کر ڈالتی ہے۔
اگر آپ بے مہری کی حالت میں رہتے ہیں تو ایک مردہ دنیا میں رہتے ہیں ۔ اگر آپ محبت کی حالت میں رہتے ہیں تو آپ کا مسکن بھی ایک زندہ دنیا میں ہوتا ہے۔
محبت
وہ ہے جسے آپ جتنا دیں گے اُتنا پائیں گے۔ اس کو دیں گے تو یہ ملے گی۔ آپ محبت کو ذخیرہ
نہیں کر سکتے ۔ ذخیرہ کرنے سے یہ مر جائے گی۔ یہ صرف شریک کرنے سے سے زندہ رہے گی۔
جب یہ ایک انسان سے دوسرے انسان کے پاس جائے گی تو زندہ رہے گی اور مزید سے مزید
توانائی حاصل کرے گی۔ یہ آپ کے اندر سے جتنا زیادہ خارج ہو گی، آپ اتنا ہی اسے مزید
خارج کرنے کے قابل ہوں گے۔ آپ خدا کی دنیا میں محبت کے بہاؤ کا ایک بڑا منبع بن
جائیں گے۔
محبت یہ نہیں ہوتی جسے
تقسیم میں اپنی حسابوں کی ضرورت ہو۔
محبت کو بہنے دیں آپ چاہ
محبت ہیں۔
التماس دُعا
صاحبزادہ محمد عاصم مہارویؔ چشتی
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You