تیرا در مل گیا مجھ
کو سہارا ہو تو ایسا ہو
تیرے ٹکڑوں پہ پلتے
ہیں گزارا ہو تو ایسا ہو
بڑے سلطان ہو خواجہ
بڑے دھنوان ہو خواجہ
بھری جھولی ہے منگتوں
کی دوارا ہو تو ایسا ہے
زمانے میں نہیں دیکھا
کوئی خواجہ پیا جیسا
ملا سب کو تیرے در کا
اتارا ہو تو ایسا ہو
تیری نسبت سے یا
خواجہ میری پہچان ہوتی ہے
ہمیں یہ ناز ہے رہبر
ہمارا ہو تو ایسا ہو
نظام الدین کا صدقہ
ہمیں بھی بھیک مل جائے
بدل دیتے ہیں تقدیریں
اشارہ ہو تو ایسا ہو
مروں میں تیری چوکھٹ
پر، میرے خواجہ میرے خواجہ
رہے تو روبرو میرے ،
نظارا ہو تو ایسا ہو
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You