بس
بہت ہو چکا اب اسے دھو ڈالیے۔
یہ مت سوچیں کہ آپ وہی ہیں جو آپ ہیں۔ آپ اس سے بڑھ کر ہیں
اور آپ ہمیشہ اس سے بڑھ کر رہیں گے۔ آپ میں عظیم صلاحیت ہے ۔ ایک ایسی صلاحیت جس
سے آپ بے خبر ہیں ۔ آپ کی یہ صلاحیت ، آپ کا یہ پوٹیشنل ( potential) کبھی ختم ہونے والا نہیں۔
زندگی میں کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کو صرف اندر سے جانا جا
سکتا ہے۔ اگر آپ یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ آپ صرف اس وقت محبت میں گرفتار ہوں گے جب آپ
محبت کے معنی سمجھ لیں گے تو آپ کبھی بھی محبت میں مبتلا نہیں ہوں گے۔ محبت کے
بارے میں جاننے کا اس کے سوا کوئی طریقہ نہیں کہ آپ اس میں گرفتار ہوں۔ آپ لائبریریوں
میں جا سکتے ہیں اور محبت پر لکھی گئی ہزاروں کتابوں کو دیکھ سکتے ہیں۔ آپ ان
کتابوں کو پڑھ سکتے ہیں اور محبت کے بارے میں پی ایچ ڈی PhD کے مقالے تحریر کرسکتے ہیں لیکن اس کے باوجود آپ محبت کے
بارے میں کچھ نہیں جانیں گے۔
لوگ میرے پاس آتے ہیں اور کہتے ہیں: پہلے یہ ثابت کرنا ہوگا
کہ خدا ہے، اسی صورت میں ہم اس کی تلاش کے لیے جائیں گے۔ وہ کبھی تلاش کے لیے نہیں
جائیں گے۔ اُنہیں خدا کبھی نہیں ملے گا۔
ظاہر ہے کہ آپ کیسے تلاش کرسکتے ہیں؟ اب خدا کو بحث کے طور پر ثابت کرنا ممکن نہیں۔
آپ کو ایک چیز کی تلاش کے لیے جانا ہوگا جسے آپ بالکل نہیں
جانتے اور جس کے بارے میں آپ سرے سے یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔ درحقیقت تلاش کا
اصل مزا بھی یہی ہے، یہی لُطف ہے کہ آپ ایک ایسی چیز کی تلاش میں جا رہے جو نجانے
ہے یا نہیں ہے۔ یہ ایک جوا ہے ۔ لیکن یہی وہ جوا ہے جس میں آپ نمو پاتے ہیں ۔ اور
اسی نمو کے عمل میں خدا قریب آتا ہے، اور جب آپ تلاش جاری رکھتے ہیں اور رسک لیتے
ہیں تو اچانک ایک دن آپ جان لیتے ہیں کہ خدا ہے۔ صرف خدا ہے۔
دراصل آپ کے دماغ کو اس حد تک conditioned مشروط کر دیا گیا ہے کہ آپ دماغ کو صاف کیے جانے سے خوفزدہ
ہیں۔ آپ کو سوچ کی صورت میں چمٹنے کے چیز ملی ہوئی ہے۔ آپ کے دماغ میں بہت سا کچرا
ہے۔ کیا آپ نے کبھی نہیں سوچا کہ اسے ایک اچھی دھلائی کی ضرورت ہے؟ تو آپ اس مائینڈ
واش ( mind wash) سے
اس قدر خوفزدہ کیوں ہیں؟ یہ خطرناک لگے گا لیکن رسک لیں۔ درحقیقت آپ کے پاس کھونے
کو کیا ہے؟ آپ کے دماغ میں کیا ہے؟ آپ اس قدر فکرمند کیوں ہیں کہ اس میں کوئی ایسی
قابل قدر چیز ہے۔ سب کچرا ہے اور آپ جانتے ہیں۔
یاد رکھیے کہ ایمان کا اقرار باللسان اور بالقلب ہے نہ کہ
دماغ کہ ساتھ۔ آپ اپنے دماغ کو جانیں کہ یہ کیا ہے جس حالت میں آپ اسے استعمال کر
رہے ہیں۔ یہ ایک پاگل خانہ ہے۔ ایک ھزار ایک چیز چل رہی ہے اس میں، شور ، ہجوم،
فضولیات۔۔اس میں بیش قیمت کیا ہے؟
آپ کو بتایا گیا ہے کہ آپ کے جسم میں سب سے قیمتی پرزہ دماغ
ہے۔ مگر یہ کس نے بتایا ہے؟ خود دماغ نے ہی بتایا ہے ناں۔ آپ ایک ایسے دماغ میں مقید
ہے جو اپنی تعریف پسند کرتا ہے اور تنقید برداشت نہیں کر سکتا۔ جو صرف اُن چیزوں
سے چمٹا ہے جو معاشرے یا اس تعلیمی نظام نے اس کو feed کی ہیں اور جن کے بار بار دہرائے جانے سے یہ اسے اپنا حاصل
کردہ علم سمجھے بیٹھا ہے۔ مستعار لی گئی معلومات علم نہیں ہوتیں۔
تصوف ایک محبت کا
معاملہ ہے۔ یہ کوئی ایسی چیز نہیں کہ جسے پہلے ثابت کرنا ہوتا ہے اور پھر اسے آپ
پا لیتے ہیں۔
آپ
پرانے طریقے میں زندگی جی چکے ہیں اور اس سے کچھ بھی نہیں ہوا اور اگر کچھ ہوا بھی
ہے تو وہ مصنوعی اور بے کار ہے۔
دماغ میں اتنا مت جائیں۔ کچھ چیزیں دل کا معاملہ ہوتی ہیں۔
دل کے اپنے دلائل ہوتے ہیں جن کو دماغ نہیں جانتا۔ دل کو اجازت دیں۔ یہ دل کا
معاملہ ہے۔ یہ دماغ سے کیا جانے والا فیصلہ نہیں کہ آپ اس کے فائدے اور نقصان کے
بارے میں سوچیں، فلاں طریقے اور فلاں طریقے کے بارے میں سوچیں اور پھر دماغ کی
جانب سے منظوری ملنے کے بعد فیصلہ کریں۔ ایسا نہیں ہے۔ یہ دل کا معاملہ ہے اور آپ
فائدے اور نقصان کے بارے میں نہیں سوچتے ہیں۔
بس
اب اسے دھو ڈالیے۔ آپ ہی اسے دھو سکتے ہیں ۔ کچھ صابن ہم مہیا کردیں گے ۔
ہمت
کیجیے۔ دُعاگو
صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You