مناقب
و سیرت سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ
تعالی عنہ
یہ
تحریر بالخصوص مقرر حضرات کو زیادہ فائدہ دے گی کیوں عموماً مواد مختصر لکھا گیا
ہے
1:بیئر
رومہ ۔۔ یہودی سے فرمایا جنت کے چشمے کے بدلے تو اس نے انکار کر دیا تو حضرت عثمان
نے 35000 درہم کے بدلے خرید لیا ور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کیا میرے لیے بھی چشمہ
ہو گا(کیا میرے لیے بھی وہی پیکج ہے) فرمایا ہاں تو عرض کیا میں نے مسلمانوں کے
لیے وقف کر دیا۔
2: لشکر
پر تنگی تھی کہ حضرت عثمان کو پتہ چلا تو 14 سواریاں خرید لیں ا ور 9 حضور ﷺ کو
بھیج دیں جب دیکھا تو خوش ہوئے اور راوی کہتے ہیں ایسی دعا حضور نے کسی کے لیے
نہیں کی کہ یا اللہ عثمان کو یہ بھی دے دے وہ بھی دے
3: لشکر کی تیاری میں 100 پھر 200 پھر
300 پھر گھر گئے 1000 دینا حضور ﷺ کو پیش کیے حضور نے فرمایا ماضر عثمان ما عملَ بعدالیوم
4: مسجد کی جگہ تنگ پڑ گئی تو حضور نے فرمایا کتنی اچھی جگہ ہے اگر مل مسجد کے لیے مل جائے کون ہے جو جنت خریدے گا حضرت عثمان گئے جب واپس آئے تو پوچھا عثمان دیکھ آئے عرض کیا سوہنا نہ چمن نہ چمن کی بو پسند ہمیں آئے وہ پسند جسے آئے تو پسند۔ عرض کیا سوہنا غلام دیکھنے نہیں گیا تھا سوہنا میں وہ زمین خرید آیا ہوں۔
تفصیل کے ساتھ حالات و واقعات پڑھنے کے لیے کلک کریں
5:حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں حضرت
رقیہ آئیں تو فرمایا میں نے حضور ﷺ کے بال سنوارے ہیں تو حضور نے پوچھا رقیہ
عثمان کیسا ہے تو عرض کیا یاسول الللہ ﷺ بہت اچھے ہیں تو حضورﷺ نے فرمایا قال اکرمیہ فانہ من اشبہ اصحابی بی خُلُقاً طبرانی
6: ہر آدمی اپنے کفو کے ساتھ کھڑا ہو
فرماتے ہیں کہ حضور حضرت عثمان کے ساتھ کھڑے ہو گئے اور گلے لگایا اور فرمایا
عثمان تو دنیا میں بھی میرا دوست ہے او آخرت میں بھی۔
7: لکل نبی رفیق اور رفیقی یعنی فی الجنۃ عثمان
8: پنڈلی سے اپنا کپڑا درست کر لیا؛؛
فرشتے بھی حیا کرتے ہیں
أَنَّ
عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
مُضْطَجِعًا فِي بَيْتِي، كَاشِفًا عَنْ فَخِذَيْهِ، أَوْ سَاقَيْهِ،
فَاسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ فَأَذِنَ لَهُ، وَهُوَ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ،
فَتَحَدَّثَ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ، فَأَذِنَ لَهُ، وَهُوَ كَذَلِكَ،
فَتَحَدَّثَ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُثْمَانُ، فَجَلَسَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَوَّى ثِيَابَهُ - قَالَ مُحَمَّدٌ: وَلَا أَقُولُ ذَلِكَ
فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ - فَدَخَلَ فَتَحَدَّثَ، فَلَمَّا خَرَجَ قَالَتْ عَائِشَةُ:
دَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَلَمْ تَهْتَشَّ لَهُ وَلَمْ تُبَالِهِ، ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ
فَلَمْ تَهْتَشَّ لَهُ وَلَمْ تُبَالِهِ، ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ فَجَلَسْتَ
وَسَوَّيْتَ ثِيَابَكَ فَقَالَ: «أَلَا أَسْتَحِي مِنْ رَجُلٍ تَسْتَحِي مِنْهُ
الْمَلَائِكَةُ»(مسلم 2401) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا :
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں لیٹے ہوئے تھے ، رانیں یا پنڈلیاں کھولے ہوئے تھے کہ اتنے میں سیدنا
ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اجازت مانگی ، تو
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں اجازت دے دی اور باتیں کرتے رہے ۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی تو
انہیں بھی اسی حالت میں اجازت دے دی اور باتیں کرتے رہے ۔ پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی تو
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور کپڑے برابر کر لئے ۔ پھر وہ آئے اور باتیں کیں ۔ ( راوی محمد کہتا ہے کہ میں نہیں کہتا کہ تینوں
کا آنا ایک ہی دن ہوا ) جب وہ چلے گئے تو ام
المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے تو
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ خیال نہ کیا ،
پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آئے تو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ خیال
نہ کیا ، پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ
آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست کر لئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں اس
شخص سےحیا نہ کروں جس سے فرشتے حیاکرتے ہیں۔
تفصیل کے ساتھ حالات و واقعات پڑھنے کے لیے کلک کریں
9: حضورﷺ منے فرمایا کہ فرشتہ بیٹھا
تھا کہ کہا اس کو ایک جماعت شہید کرے گی
اور فرمایا کہ ہم فرشتے ان کا حیا کرتے ہیں۔
عن زید
بن ثابت رسول اللہ ﷺ یقول : مرّ َ بی
عثمان و عندی مَلَک من الملائکۃ فقال شھید یقتلہ قومہ اِنَّا لَنَستحیی منہ
۰طبرانی معجم کبیر حدیث نمبر 4939)
10: ہر قدم پر غلام آزاد کروں گا
11: جنت میں بغیر حساب کے ۔۔ جناب
مولا علی نے عرض کیا حساب کس سے شروع ہو گا تو حضورﷺ نے فرمایا قیامت میں سب سے
پہلے حساب ابو بکر پھر عمر پھر علی۔۔مگر
میرا عثمان بنا حساب کے جنت میں
12: میں سوادا طے کر لیا ہے اور وہ تاجر مجھے دس گناہ دے رہا ہے۔ مدینہ میں
قحط پڑا حضرت عثمنان کے اونٹ غلے سے لدے مدینہ آئے تاجر گئے خریدنے کے لیے گئے
مگر آپ نے جواب دے دیا
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You