مائل بہ کرم مجھ پر ہو
جائیں تو اچھا ہو
مقبول مرے سجدے ہو جائیں
تو اچھا ہو
اس دشت نوردی سے پیچھا تو کہیں چھوٹے
ہم کوچۂ جاناں میں مر جائیں
تو اچھا ہو
سر ہو در جاناں پہ دم اپنا نکل جائے
یہ کام محبت میں کر جائیں
تو اچھا ہو
یوں تو سبھی آئے ہیں دفنانے مجھے لیکن
وہ بھی مری میت پہ آ جائیں تو اچھا ہو
پھر درد جدائی کا جھگڑا نہ رہے کوئی
ہم نام ترا لے کر مر جائیں تو اچھا ہو
دیکھیں نہ کسی کو ہم پھر دیکھ کے رخ تیرا
دیدار ترا کر کے مر جائیں تو اچھا ہو
رہ جائے محبت کا دنیا میں بھرم کچھ تو
دو پھول ہی تربت پہ دھر جائیں تو اچھاہو
دھڑکا لگا رہتا ہے ہر وقت
بلاؤں کا
ہم ساتھ نشیمن کے جل جائیں
تو اچھا ہو
بدنام ہی کرنے کو آئیں وہ مگر آئیں
وہ اتنا کرم مجھ پر کر جائیں تو اچھا ہو
جا سکتے ہیں جانے کو ہم چل کے فناؔ دیکھیں
وہ خود ہمیں محفل میں بلوائیں تو اچھا ہو
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You