کربلا کی خاک پر اک آدمی
سجدے میں ہے
موت رُسوا ہو چکی اور زندگی سجدے میں ہے
وہ جو اک سجدہ علیؑ کا بچ رہا تھا وقتِ فجر
فاطمہؑ کا لال یقیناً اب اسی سجدے میں ہے
سنتِ پیغمرِؐ خاتم ہے سجدے کا یہ طول
کل نبیؐ سجدے میں تھے ‘‘اب ’’سبطِ نبی سجدے میں ہے
وہ جو عاشورہ کی شب گُل ہو گیا تھا اِک چراغ
اب قیامت تک اسی کی روشنی سجدے میں ہے
حشر تک جس کی قسم کھاتے
رہیں گے اہلِ حق
ایک نفسِ مطمئن اُس دائمی سجدے میں ہے
نوکِ نیزہ پر بھی ہونی ہے تلاوت بعدِ عصر
مصحفِ ناطق تہِ خنجر ابھی سجدے میں ہے
اس پہ حیرت کیا لرز اُٹھی زمینِ کربلا
راکب دوشِ پیمبرؐ آخری سجدے میں ہے
تشنگی شدت کی گرمی بھوک اور تیروں کے وار
پھر بھی اہلِ بیت کا ہر
آدمی سجدے میں
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You