الحمد
للہ رب العلمین والعاقبۃ للمتقین ۔۔
اما بعد
فاعوذ
باللہ من الشیطن الرجیم۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔۔ اِنَّمَا یُرِیْدُ
اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ
تَطْهِیْرًاۚ(33) اے نبی کے گھر والو
کہ تم سے ہر ناپاکی دُور فرما دے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے
کلام
پڑھنا:
کربلا کی خاک پر اک آدمی سجدے میں ہے
موت
رسوا ہو چکی اور زندگی سجدے میں ہے
تشنگی
شدت کی گرمی اور تیروں کے وار
پھر
بھی اہل بیت کا ہر آدمی سجدے میں ہے
وہ
جو اک سجدہ علی کا بچ رہا تھا وقتِ فجر
فاطمہ
کا لال یقیناً اب اسی سجدے میں ہے
تمہیداً
: سورہ ہود میں اللہ تعالی
نے انبیا ء کرام کا ذکر کیا اور ان کی سر کش امتوں کا ذکر کیا ، حضرت نوح علیہ
السلام اور ان کی سر کش امت کا ذکر اور ان پر عذاب کا ذکر کیا ، حضرت ہود علیہ
السلام اور ان کی سر کش امت کا ذکر کیا ، حضرت صالح علیہ السلام اور ان کی امت کا
ذکر کیا ، حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ذکر کیا، حضرت لوط علیہ السلام کا ذکر کیاا ور ان کی سر کش امت کا ذکر کیا، حضرت شعیب
علیہ السلام اور ان کی سرکش امت کا ذکر کیا اور حضرت موسی علیہ السلام کیا ذکر کیا
اور پھر اس سورہ کے آخر میں ارشاد فرمایا : وَ كُلًّا نَّقُصُّ عَلَیْكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الرُّسُلِ
مَا نُثَبِّتُ بِهٖ فُؤَادَكَۚ ۔ترجمہ:
اور رسولوں کی خبروں میں سے ہم سب تمہیں سناتے ہیں جس سے تمہا رے دل کو قوت دیں ۔۔تا
کہ آپ کا دل مضبوط ہو اور دل کو سکون ملے
دل کو اطمئنان ملے ۔ یعنی انبیا کا ذکر اور ان کی سرکش قوم کا ذکر کرنا
دل کو مضبوط کرتا تو سوچیں جب ہم سید الانبیاء کا ذکر کریں اگر ہم انبیا کے سردار
کا ذکر کریں اور اللہ کے محبوب کا ذکر کریں اور پھر ساتھ سر کش قوم نہیں بلکہ اس
کا ذکر کریں جس کو محبوب نے اپنے کندھو پر بیٹھا کر کھلایا ہو جس کو کندھوں پر
بیٹھا کر سجدے لمبے کیے ہوں تو سوچیں دل کو کتنا سکون ملے گا دل کتنے مضبوط ہوں
گے۔
ایک
اور بات : سورہ کہف: اللہ پاک نے
سورہ کہف میں چند اپنے محبوب بندوں کا ذکر کیا جو اپنا ایمان بچانے کے لیے ایک غار میں جا سوئے فرمایا: وَ اِذِ اعْتَزَلْتُمُوْهُمْ وَ مَا یَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللّٰهَ فَاْوٗۤا
اِلَى الْكَهْفِ یَنْشُرْ لَكُمْ رَبُّكُمْ مِّنْ رَّحْمَتِهٖ وَ یُهَیِّئْ لَكُمْ
مِّنْ اَمْرِكُمْ مِّرْفَقًا (کہف
16) ترجمہ: اور (آپس میں کہا:) جب تم ان لوگوں سے اور اللہ کے
سوا جن کو یہ پوجتے ہیں ان سے جدا ہوجاؤ تو غار میں پناہ لو، تمہارا رب تمہارے لیے
اپنی رحمت پھیلا دے گا اور تمہارے کام میں تمہارے لئے آسانی مہیا کردے گا۔۔۔ وَ كَلْبُهُمْ بَاسِطٌ ذِرَاعَیْهِ بِالْوَصِیْدِؕ (کہف 18)
ترجمہ: اور ان کا کتا غار کی چوکھٹ پراپنی کلائیاں پھیلائے ہوئے ہے ۔۔ اور ان کے
ساتھ ان کا کتا بھی تھا وہ بھی ان کے غار کے دوازے پر بیٹھ گیا ۔ اللہ نے کتے کی
تعریف کی ہے (کوئی کہتا ہے کہ کتا جنت میں نہیں جائے گا میں نے بولا جناب ٹھیک ہے
یہ میرا معاملہ نہیں جنت دینا اللہ کا کام ہے وہ دے یا نا دے ، قرآن مجید پڑھنے
سے اتنا تو معلوم ہوا کہ اللہ تعالی نے ایک اور کتے کا بھی ذکر کیا ۔۔۔۔ فَمَثَلُهٗ كَمَثَلِ الْكَلْبِۚ-اِنْ تَحْمِلْ عَلَیْهِ
یَلْهَثْ اَوْ تَتْرُكْهُ یَلْهَثْؕ-ذٰلِكَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ
كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَاۚ (الاعراف
176) ترجمہ: تو اس کا حال کتے کی طرح ہے تو اس پرسختی کرے تو زبان نکالے اور تو
اسے چھوڑ دے تو(بھی) زبان نکالے ۔یہ ان لوگوں کا حال ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کو
جھٹلایا ۔۔۔فرمایا زبان لٹکی ہوئی ہے ۔۔۔ مگر جو کتا نیک بندوں کا ہے اللہ پاک نے
اس کتے کی قرآن مجید میں تعریف کی ہے ‘‘ فرمایا ان کا کتا غار کے منہ پر ہاتھ پھیلا کر بیٹھا ہوا ہے’’
)جملہ: وہ لوگ جو اپنا ایمان بچانے کے لیے غار میں گئے تو جو ان کے ساتھ کتا
گیا اللہ اس کتے کی تعریف قرآن مجید میں کی تو جناب ادھر وہ لوگ ہیں جو اپنا نہیں
ساری امت کا دین بچانے کے لیے کربلا میں پہنچے تو سوچیں جو ان کے ساتھ ہوں گے جو
ان سے محبت کرتے ہوں اللہ پاک ان پر کتنا مہربان ہو گا، ان سے کتنی محبت کرے گا۔۔
لوگو
سنو! رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اَلَا وَ
مَنْ مَاتَ عَلٰی حُبِّ آلِ محمد مَاتَ شھیدا ، مات مغفورا لہ ، مات تائبا، یزف
الی الجنۃ کما یزف العروس الی بیت زوجہا، جعل اللہ قبرہ مزار ملائکۃ الرحمۃ ((تفسير کبير الجزء السابع والعشرون ص166-165 تفسير کشاف،
ج3، ص467))
اہلِ بیت کی محبت کے بغیر کچھ بھی نہیں ہے ، جب تک آل رسول
ﷺ پر درود نہ پڑھیں نماز بھہی قبول نہیں ہوتی ۔ امام شافعی فرماتے ہیں۔
یا اھل
بیت رسول اللہ حبکم
فرض من
اللہ فی القرآن انزلہ
کفاکم
من عظیم القدر انکم
من لم
یصل علیکملا صلاۃ لہ
فرمایا
جو آلِ رسول پر درود نہیں پڑھتا اس کی نماز ہی نہیں ہوتی کیوں کہ اللہ تعالی نے
ان کی محبت قرآن میں نازل کی ہے اور اللہ تعالی کی طرف سے فرض ہے۔
جو
اہلِ بیت سے محبت کرتے ہیں ان کے لیے اتنے انعامات ہیں تو سوچیں خود اہلِ بیت اطہار
کی عظمت اور شان کا عالم کیا ہو گا؟۔۔۔
دست
بستہ ہیں جہاں سارے زمانے والے
کتنے
اعلی ہیں محمد کے گھرانے والے
اللہ
پاک نے ارشاد فرمایا ۔۔ اِنَّمَا یُرِیْدُ
اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ
تَطْهِیْرًا
جب یہ آیہ مقدسہ نازل ہوئی رسول اکرم ﷺ نے جناب علی کو
بلایا ان کے شہزادوں کو بلا یا بی بی پاک کو بلایا اور چادر اوپر کر کے عرض کیا
میرے مولا یہ اہلِ بیت ہیں الھمَّ
ھٰؤلآءِ اہلُ بیتی فَأَذْھِبْ عَنْھُمُ الرِّجْسَ و طَھِّرْھُمْ تَطھیراً(ترمذی
3787)
یہ
واقعہ حضرت ام سلمی کے گھر کا ہے تو حضور ساری امت کو بتانا چاہتے تھے کہ سب کو
پتا کو چلے کہ اہلِ بیت کون ہیں اور اللہ کے ہاں ان کا مقام کیا ہے آپ 6 ماہ تک
جب فجر کی نماز پڑھنے کے لیے جاتے تو پہلے سیدہ پاک کے گھر کے سامنے کھڑے ہو کر
فرماتے::: أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،
أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمُرُّ بِبَابِ
فَاطِمَةَ سِتَّةَ أَشْهُرٍ إِذَا خَرَجَ إِلَى صَلَاةِ الْفَجْرِ،
يَقُولُ: الصَّلَاةَ يَا أَهْلَ الْبَيْتِ: إِنَّمَا يُرِيدُ
اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ
تَطْهِيرًا (ترمذی 3206) رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فاطمہ رضی الله عنہا کے دروازے کے سامنے سے چھ مہینے تک
گزرتے رہے، جب فجر کے لیے نکلتے تو آپ کا معمول تھا کہ آپ آواز دیتے «الصلاة يا
أهل البيت» ”اے میرے گھر والو! نماز فجر کے لیے اٹھو“ «إنما يريد الله ليذهب عنكم
الرجس أهل البيت ويطهركم تطهيرا»
کتنے
اعلی ہیں محمد کے گھرانے والے
تو
ادھر امام عاشقاں امام احمد رضا خان کی روح تڑپی اور کہا
صبح
و طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
صدقہ
لینے نور کا آیا ہے تارا نور کا
تیری
نسلِ پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا
تو
ہے عینِ نور تیرا سب گھر انا نور کا
آپ
تطہیر جس میں پودے جمے
اس
ریاض نجابت پہ لاکھوں سلام
سیدہ
زہرا طیبہ طاہرہ
جان
ِ احمد کی راحت پہ لاکھوں سلام
اہل البیت اطہار کو اللہ پاک نے کتنا پاک کیا ۔سبحان
اللہ ۔ اللہ پاک نے قرآن مجید میں ارشاد
فرمایا
واذبوأ
لابراھیم مکان البیت ان لا تشرک بی شیٗاً۔ یعنی رفرمایا کہ جب ہم نے ابراہیم علیہ السلام کے لیے بیت اللہ شریف کی بنیاد
ظاہر کردیں اور فرمایا کہ شرک نہ کرنا اور اس گھر کو پاک رکھنا طواف کرنے والوں،
اعتکاف کرنے والوں، رکوع کرنےو الوں اور سجدے کرنے والوں کے لیے
جملہ:
یعنی جب بیت اللہ کو پاک کرنے کی بات ہوئی تو فرمایا اے پیارے ابراہیم اس کو پاک
آپ کریں گے صاف آپ رکھیں گے مگر جب اہل بیت کی طہارت کی بات ہوئی تو فرمایا
محبوب وہ کعبہ ہے جس کی پاکی کی ذمہ داری جناب ابراہیم کے ذمہ تھی اے محبوب اب بات
تیرے گھر والوں کی ہے تو پاک کوئی اور نہیں میں خود اللہ رب العالمین کروں گا ،
گویا علماء کہتے ہیں کعبہ کی پاکی سے زیادہ پاک
اہلِ بیت اطہار پاک ہیں۔ سوچیں
کعبہ کتنا پاک حضور نے فرمایا جو حج کرے گا اس گھر کی زیارت کرے گا وہ اس طرح
گناہوں سے پاک ہو جائے گوا اس نے کبھی کوئی گناہ کیا ہی نہیں یعنی ایسے جیسے ابھی
پیدا ہوا ہے ۔ اور ثواب کتنا جو ایک نماز پڑھے اسے 1 لاکھ نماز پڑھنے کا ثواب ملے
گا۔ یہ کعبہ سے محبت کرنےاور زیارت کرنے کا ثواب ہے تو سوچیں اہلِ بیت سے محبت
کرنے کااجر کتنا ہو گا ، حضور نے فرمایا جو اہلِ بیت سے محبت کرتے ہوئے مرا تو
گویا وہ ایسے مرا جیسے شہید ہوتے ہیں۔
کتنے
اعلی ہیں محمد کے گھرانے والے
کتنے
اعلی ہیں محمد کے گھرانے والے
نجران کے عسائیوں کا ایک وفد آیا حضور ﷺ سے مناظرہ کرنے
لگے اور عیسی علیہ السلام کے بارے میں اپنا عقیدہ بیان کرنے لگے رسول اللہ ﷺ ان کا
جواب دے رہے تھے جب وہ نہ مانے تو اللہ پاک نے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا محبوب
چھوڑ ان کو بس مباہلہ کی دعوت دے اور ان کو فرما دے کہ اپنے بیٹوں کو لاو ، اپنی
عورتوں کو لاو اور اپنے آپ کو لاو ٔاور اللہ سے دعا کرتے ہیں اور اللہ اس کو لعنت
کرے جو جھوٹا ہو تو جب رسول اللہ ﷺ حسنین کریمین رجی اللہ تعالی عنھما اور سیدہ
پاک اور مولا مشکل کشاء کو لے کر نکلے تو نجران کے عیسائیوں نے دیکھا تو ان کا پاپ
پادری کہتا ہے لوگو سنو میرا تجربہ کہتا ہے میرا علم کہتا ہے کہ ان کے ساتھ مباہلہ
نہ کرو اگر یہ اللہ سے دعا کریں تو اللہ پاک پہاڑوں کو اٹھا کر دوسری طرف کر
دے آج اگر یہ دعا کردیں تو تم سب کے سب
ہلاک ہو جاو گے۔ یہ ہیں اہل بیت ۔۔۔۔۔
کتنے
اعلی ہیں محمد کے گھرانے والے
کتنے
عالی ہیں محمد کے گھرانے والے
رسول اللہ ﷺ کے مزار پاک میں آپ کے جسم پاک کے نیچے جو مٹی
ہے وہ عرش اعظم سے افضل ہے۔ وہ مٹی جو حضور کا تخت ہے وہ اللہ پاک کے تخت سے افضل
ہے امت کا اجماع ہے۔ سوچیں وہ مٹی جو حضور
کے نیچے ہےوہ عرش اعظم سے افضل ہے تو سوچیں جو مصطفے ﷺ کے کندھوں پر کھیلتے
تھے ان کا مقام کیا ہو گا ، جو حضورﷺ کی گود میں بیٹھتے تھے ان کا مقام کیا ہو گا
، جن کو حضور نے فرمایا فاطمۃ بضعۃ منی ، مضغۃ منی ، شجنۃ منی تو اس سیدہ پاک کا
مقام کیا ہوگا ، علی منی وانا من علی ، حسین منی وانا من الحسین کا عالم کیا ہو گا ۔ یہ مٹی کا مقام ہے جو جسم
کے نیچے تو سوچیں ان کا عالم کیا ہو گا جن
کے جسم میں مصطفے ﷺ کا خون مبارک گردش کرتا ہے ۔۔
کتنے
اعلی ہیں محمد کےگھرانےو الے
کتنے
اعلی ہیں محمد کےگھرانےو الے
کٹ
کے شبیر نے کربل میں کیا یہ ثابت
اس
طرح وعدہ نبھاتے ہیں نبھانےو الے
اہلِ بیت اطہار سے محبت ہمیں حضور نے سکھائی حضور کے صحابہ
نے سکھائی حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی
عنہ کا واقعہ ، حسنین کریمین کو 1000 درھم دیے مگر اپنے بیٹے کو 500 دیے بیٹے نے
کہا میں نے حضور کے دور میں جنگیں لڑی ہیں مجھے کم کیوں تو فرمایا سُن ،! تیرا باپ
نہ علی جیسا ، تیری ماں نہ فاطمہ جیسی نا تیرا نانا محمد عربی جیسا اس لیے ان کو زیادہ دیا۔
کتنے اعلی ہیں محمد کےگھرانےو الے
کتنے اعلی ہیں محمد کےگھرانےو الے
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You