سب سے پہلے مشیت کے انوار سے، نقشِ روئے محمد بنایا گیا
پھر اسی نقش سے مانگ کر روشتی ،بزمِ کون و
مکاں کو سجایا گیا
وه چراغِ محبت جو روزِازل
،خلوتِ لامکاں میں جلایا گیا
نور سے اس کے آخر جہاں تا
جہاں ،ذرے ذرے کا دل جگمگا یا گیا
وہ محمد(ﷺ) بھی احمد(ﷺ)
بھی محمود(ﷺ) بھی، حسنِ مطلق کے شاہد بھی
مشہود بھی
علم وحکمت میں وہ غیر
محدود بھی، ظاہراً امّیوں میں اٹھایا گیا
بامِ افلاک سے دامنِ خاک تک ،جذبہ وشوق سے فہم واِدراک
تک
حسن ہرشےمیں ان کا سمویا
گیا، نور ہر سمت ان کا رچایا گیا
ان کے افکار میں جانفراروشنی
، ان کی گفتارمیں دل نشیں نغمگی
ان کے کردار میں ہے وہ
پاکیزگی ، جس کو مقصود ِفطرت بنایا گیا
ان کی شفقت ہے بے حد و بے
انتہا ، ان کی رحمت تخیل سے بھی ماوریٰ
جو بھی عالم جہاں بھی بنایا
گیا ، ان کی رحمت سے اس کو بسایا گیا
غم نصیبوں غریبوں کےغمخوار
وہ ، بے بسوں بے کسوں کے مدد گار وہ
جو بھی ان کی عنایت کا
طالب ہوا ، اس کے دل سے ہراک غم مٹایا گیا
میرے احساس میں روشنی ان
کی ہے ، میری آواز میں تا زگی ان کی ہے
میری اپنی نہیں زندگی ان
کی ہے ،جن کو میرا نگہباں بنایا گیا
حشر کاغم مجھے کس لیے ہو
کرمؔ ، میرےآقا ہیں وہ میرے مولی ہیں وہ
جن کے دامن میں جنت بسائی
گئی، جن کے ہاتھوں سے کوثر لٹا یا گیا
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You