ما آئینۂ
جمال یاریم
نظیر بے
جمال آں نگریم
ہم
اپنے یار کی خوبصورتی کا آئینہ ہیں ہم اس محبوب کا نمونہ ہیں
مستغرق
حسن آں چنانیم
پروائے
جہان و جاں نہ داریم
ہم
اس کے حسن میں اس طرح مست ہیں کہ جان وجہان کی کوئی فکر نہیں
ما
غرقۂ بحر بے کرانیم
از بحر
اگرچہ بر کناریم
ہم
سمندر سے دور ہیں لیکن اتھاہ سمندر میں غوطہ لگائے ہوئے ہیں
پنہاں
بہ حقیقتیم از عیاں
در عین
عیاں ظہور داریم
لوگ
سچائی سے دور معلوم پڑتے ہیں لیکن وہ سچی آنکھوں میں ظاہر ہے
بیروں ز
جہات و در جہاتیم
افزوں ز
شمار و در شماریم
ہم
جہات سے دور ہیں لیکن جہات کے اندر بھی ہیں ہمارا شمار ممکن نہیں ہے
در ہستیٔ
عشق نیست گشتیم
وز ہستیٔ
خویش یاد ناریم
ہم
نے ہستیٔ عشق کی خاک نہیں چھانی ہم کو اپنی ہستی کی خبر نہیں
بے شمسؔ
چو شمس نور باشیم
با شمس
چو ابر در غباریم
ہم
شمسؔ کی طرح بغیر سورج کے روشن ہیں ہم شمسؔ کے ساتھ بادلوں کی طرح دھول مٹی جیسے ہیں
Masha ALLAH
ReplyDeleteALLAH pak apko salamat rakhy ameen