آقا
تیرے فیضان کے چرچے ہی بڑے ہیں
شاہانِ
جہاں در پہ گدائی کو کھڑے ہیں
کنکر
جو گرے تھے تیرے نعلین سے لگ کر
دستارِ
ولایت پہ عقیدت سے جڑے ہیں
لاکھوں
ہی ترستے ہیں تیرے قرب کو آقا
کیا
ان کے مقدر ہیں جو پہلو میں پڑے ہیں
رتبے
میں نرالے ہیں مقدر کے دھنی ہیں
مازاغ
کے نینوں سے جو نین اڑے ہیں
بن
جائیں گے محشر میں وہ بخشش کا بہانا
امت
کے لیے موتی جو آنکھوں سے گرے ہیں
لفظوں
میں بیاں ہو گی کہاں شان تمھاری
الفاظ
ہیں چھوٹے سے اوصاف بڑے ہیں
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You