آج
اک اک بادہ کش مسرور میخانے میں ہے
تازہ
تازہ اِس کے، اُس کے، سب کے پیمانے میں ہے
شیخ
جل اتھے گا تُو، وہ شعلہ میخانے میں ہے
مے
نہیں یہ، اک دہکتی آگ پیمانے میں ہے
اپنا
دیوانہ بنا لیتا ہے ساری خلق کو
اک
ادائے خاص ایسی ان کے دیوانے میں ہے
دیر
بوتل کے اٹھانے میں لگے گی کچھ نہ کچھ
مجھ
کو اُتنی ہی بہت ہے جتنی پیمانے میں ہے
میکدے
میں آنے والو! میکدہ مت چھوڑنا
مرنے
جینے کا مزہ کچھ ہے، تو میخانے میں ہے
پی
رہا ہوں، جی رہا ہوں ، شاد ہوں، مسرور ہوں
زندگی
ہی زندگی لبریز پیمانے میں ہے
دل
کی بے کیفی کا یہ عالم ہوا بعدِ جُنوں
لطف
جینے کا نہ گلشن میں، نہ ویرانے میں ہے
دھیان
ہے آہٹ پہ ، حسرت دل میں ہے، آنکھوں میں دم
ہم
چلے دنیا سے ، اُن کو دیر اگر آنے میں ہے
جاگ
اٹھی قسمت ، مقدر جگمگا اٹّھا نصیرؔ
جلوہ
فرما آج کوئی میرے کاشانے میں ہے
کلام :: پیر نصیر الدین نصیر گیلانی
انتخاب از:: کلیاتِ نصیرگیلانی
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You